05 دسمبر ، 2019
الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے جس کا الزام دونوں جانب سے ایک دوسرے پر لگایا جا رہا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر قانون اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کاعہدہ خالی ہونے میں 2 روز باقی رہ گئے ہیں، عہدہ خالی ہونے سے بحران نہیں آئینی خلا پیدا ہوگا جس کی ذمہ داری شہباز شریف پر ہو گی۔
بابراعوان نے بتایا کہ شہباز شریف اور اپوزیشن نے جسٹس نور الحق قریشی کا نام بھیجا، نور الحق قریشی کے نام پر اتفاق ہے مگر پھر بھی کمیٹی بٹھائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف بیمار نہیں لندن میں پارٹی اجلاسوں کی صدارت کر رہے ہیں، وہ واپس آئیں اور بامعنی طریقے سے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کرائیں۔
بابر اعوان نے شہباز شریف کو مشورہ دیا کہ شہباز شریف پاکستانی ڈاکٹروں اور اسپتالوں پر اعتبار کریں کیونکہ کوئی گارنٹی نہیں کہ جو لندن جائے وہ صحت یاب ہو کر واپس آئے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کے رکن اورمسلم لیگ ن کے رہنما محسن شاہ نواز رانجھا نے چیف الیکشن کمشنر تقرری معاملے کا ذمہ دار وزیراعظم عمران خان کو ٹھہرایا ہے۔
محسن شاہ نواز رانجھا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو ممبران اورچیف الیکشن کمشنر کی ریٹائرمنٹ کا معاملہ ہے اور ان تینوں آئینی عہدوں کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی دیکھے گی۔
محسن شاہ نے کہا کہ ماضی میں دو ممبران کا غیر آئینی تقرر کیا گیا تھا اس لیے حکومت کو اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر سب سے بڑی ذمہ داری وزیراعظم کی ہے انہیں چاہیے کہ وہ بجائے اپوزیشن کو چور چور پکاریں ان کے ساتھ بیٹھیں۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر پارلیمنٹ میں ہم فیصلہ نہیں کر سکیں گے تو معاملات عدالتوں میں آئیں گے اور اگر ہمیں چور چور کہا جائے گا تو ہم بھی فارن فنڈنگ کیس کھولنے کی بات کریں گے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے کو مِس ہینڈل کیے جانے کا اپوزیشن کو بھی افسوس ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز متحدہ اپوزیشن نے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے نہ ہونے پر اپوزیشن اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔