12 دسمبر ، 2019
پولیس افسران کے دیگر صوبوں میں تبادلے کرنے پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس نے سخت ردعمل دیتے ہوئے چیف سیکریٹری کو خط لکھ دیا۔
آئی جی سندھ کلیم امام نے مؤقف اپنایا ہے کہ خادم حسین رند سندھ پولیس کے اہم معاملات دیکھ رہے تھے، رضوان احمد ضلع شکار پور میں کچے کے ڈاکوؤں کیخلاف اہم کردارادا کررہے تھے۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ افسران کے اچانک تبادلوں نے محکمہ پولیس میں غیر یقینی صورتحال پیدا کی ہے، فیصلوں نے پولیس کے مورال اور آئی جی کی کمانڈ کو کمزور کیا ہے۔
کلیم امام نے کہا کہ وہ فورس کے سربراہ ہیں اور انہيں یہ فیصلے میڈيا سے پتہ چلے جبکہ وہ تقرری اور تبادلوں کا اختیار رکھتے ہيں۔
آئی جی سندھ کی جانب خط میں مزید کہا گیا ہے کہ بدقسمتی سے یہ تبادلے تب ہوئے جب افسران اپنا کام سنجیدگی اور دیانت داری سے کر رہے تھے، پولیس میں افسران کے جلد تبادلوں کی روایت کو ختم کرنے کیلئے اقدامات کیے جارہے تھے۔
خط میں آئی جی نے سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات سے بھی آگاہ کیا کہ عدالتی حکم کے مطابق آئی جی انفرادی طور پر تبادلے کرنے اور تقرری کرنے کا مجاز ہے اور 2019 پولیس ایکٹ کے تحت بھی آئی جی سندھ تقرری اور تبادلوں کا اختیار رکھتا ہے۔
خط میں آئی جی سندھ نے التجا کی کہ پولیس کے محکمہ کو اپنا کردار تقرری اور تبادلوں میں بہت انداز میں ادا کرنے دیا جائے۔
خیال رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر ایس ایس پی ایسٹ اظفر مہیسر اور ایس ایس پی شکار پور ڈاکٹر رضوان کا تبادلہ کیاجاچکا ہے جس کے بعد سینیئر پولیس افسران کے تبادلے پر اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے بھی گزشتہ دنوں چیف سیکرٹری سندھ کو خط لکھا تھا۔
خط میں کہاگیاہے کہ بغیر انکوائری کے سینیئر افسران کے تبادلے مشکوک ہیں ، وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر ایس ایس پی ایسٹ اظفر مہیسر کا تبادلہ کیاگیا، اظفر مہیسر نے یوسف ٹھیلے والے کا بیان قلمبند کیا تھا، یوسف ٹھیلے والے نے بیان میں کہا تھا کہ وہ وزیراعلیٰ سے ملنے جاتا تھا۔
خط میں کہا گیاکہ ایس ایس پی شکار پور ڈاکٹر رضوان کا تبادلہ بھی ایسے ہی کیا گیا، فردوس شمیم نقوی کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے ردعمل کا اظہار کرتےہوئے پولیس افسر کا تبادلہ کیا۔
انہوں نے خط میں الزام عائد کیا کہ جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی پیپلز پارٹی کر رہی ہے۔
فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ حالیہ ایکٹ کے مطابق پولیس افسران کا بغیر انکوائری تبادلہ نہیں کیاجاسکتا، آئی جی افسران کے تبادلے پر راضی نہیں تھے، ان کی مرضی کے بغیر تبادلے کیےگئے۔
اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی کا کہنا ہے کہ بحیثیت چیف سیکرٹری ایمانداری اور شفافیت سے کام کرنا چاہیے، پولیس افسران کے تبادلوں کے فیصلے پر فوری نظرثانی کی جائے۔