Time 12 دسمبر ، 2019
پاکستان

وزیراعظم عمران خان کے بھانجے بھی پی آئی سی پر حملے میں شامل رہے

وزیراعظم عمران خان کا بھانجا بیرسٹر حسان بھی پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملہ کرنے میں ملوث نکلا۔ 

گزشتہ روز وکلاء نے دل کے اسپتال پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 3 مریض بروقت علاج نہ ملنے پر انتقال کرگئے تھے۔

وکلاء نے اسپتال میں توڑ پھوڑ کی اور ڈاکٹرز، عملے اور تیمارداروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ ڈالے تھے۔

پی آئی سی پر حملہ کرنے والے وکلاء کے جتھے میں وزیراعظم عمران خان کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی بھی شریک تھے اور انہیں مختلف کارروائیاں کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

حسان نیازی حملہ آوروں کو اکساتے رہے، پتھر اور ڈنڈے مارنے والوں کا ساتھ دیتے رہے، جس پولیس موبائل کو وکیلوں نے شعلوں کی نذر کیا اور جلتی موبائل پر ڈانس کیا، اُس پولیس موبائل کا دروازہ حسان نیازی نے ہی اپنے ہاتھوں سے کھولا تھا۔

صوبائی حکومت اور پولیس نے ایکشن لیا اور لاٹھی چارج کیا جبکہ وکلاء کو حراست میں لیا لیکن ویڈیو میں حسان نیازی کا چہرہ واضح نظر آنے کے باوجود نہ ایف آئی آر میں حسان نیازی کا نام شامل کیا گیا اور نہ ہی حراست میں لیا گیا۔

کاش میں وہاں نہ ہوتا: حسانی نیازی 

سب کچھ ہونے کے بعد حسان نیازی نے ٹوئٹر پر شرمندگی کا اظہار کیا اور اپنے کیے کرائے کی خود ہی مذمت کرڈالی۔

اس حوالے سے بیرسٹر حسان کا کہنا تھا کہ ویڈیو کلپ دیکھ کر شرمندگی محسوس کرتے ہیں، یہ ایک قتل ہے۔

حسان نیازی نے کہا کہ متعلقہ ڈاکٹروں کے خلاف ان کا احتجاج اور سپورٹ محدود تھی اور اس احتجاج کی حمایت پر اپنی مذمت کرتا ہوں، کاش میں وہاں نہ ہوتا۔

خیال رہے کہ پولیس نے اس واقعے میں ملوث 46 وکلاء کو گرفتار کیا اور انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔

پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں پرتشدد واقعے کا پس منظر

24 نومبر 2019 کو عظیم سندھو نامی وکیل والدہ کے علاج کے لیے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی آیا اور اس دوران کچھ وکیلوں نے قطار سے ہٹ کر دوائی مانگی جس کے بعد اسپتال کے عملے اور ڈاکٹرز سے ان کا جھگڑا ہوا گیا۔

جھگڑے کے بعد وکیلوں نے ڈاکٹروں کیخلاف ایف آئی آر کٹوائی اور بعد میں اس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کروائیں۔

ڈاکٹروں نے منگل کو واقعے پر معافی بھی مانگی ا ور مطالبہ کیا کہ معاملے کے حل کیلئے مشترکہ کمیٹی بنائی جائے اور اسے سفید اور کالے کوٹ کا جھگڑا نہ بنایا جائے۔

تاہم گزشتہ روز ڈاکٹرز کی دوسری ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ڈاکٹرز وکیلوں کا مذاق اڑا رہے تھے جس پر وکیلوں کو غصہ آگیا۔

وکیلوں نے سائبر کرائم سیل میں شکایت کرنے کے بجائے اسپتال پر ہی ہلہ بول دیا۔

مزید خبریں :