17 دسمبر ، 2019
اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے خصوصی عدالت کے سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کو سزائے موت کے فیصلے کو غلط قرار دے دیا۔
اسلام آباد میں خصوصی عدالت نے سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کو غدار قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔
پاک فوج نے بھی سابق آرمی چیف کو غدار قرار دینے اور سزائے موت کے فیصلے پر اعتراض کیا ہے اور ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پرویز مشرف غدار نہیں ہیں۔
اس پر اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے کہا کہ پرویزمشرف کو سزائے موت دینے کا فیصلہ غلط ہے، میں واضح طور پر کہتا ہوں اس سے زیادہ ظلم کسی کے اوپر نہیں ہوسکتا، یہ ایسی بات ہے جیسے کسی کے بنیادی حق کو مکمل نظر انداز کردیا جائے۔
انہوں نے کہ ایک شخص کو بیان ریکارڈ کیے بغیر پھانسی کی سزاسنانے پر معافی کی گنجائش نہیں، ایک شخص بیمار ہے اسے کہا جاتا ہے کہ آپ یہاں پر آکر بیان دیں اور ایک شخص جو بیمار نہیں ہے، اسے کہا جاتا ہے کہ آپ باہر چلے جائیں۔
اٹارنی جنرل انورمنصور خان کا کہنا تھا کہ فیصلہ جو غلط ہے اس کو غلط کہیں گے اور کہنا چاہیے، جو درخواست دی گئی تھی وہ آج سے ڈیڑھ سال پہلے دی گئی تھی، درخواست تھی کہ سب کو بلایا جائے جس میں جسٹس ڈوگر اور دیگر بھی شامل تھے لیکن اس درخواست کو انھوں نے رد کیا تھا یا ڈس مس کیا تھا اور کورٹ کا یہ کہنا کہ یہ اتنے عرصے کے بعد آئے ہیں یہ مناسب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے پاس اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کا حق موجود ہے۔
خیال رہے کہ خصوصی عدالت کے مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا اور ان پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوتا ہے۔
فیصلے کے مطابق پرویز مشرف پر آئین توڑنے، ججز کو نظر بند کرنے، آئین میں غیر قانونی ترامیم، بطور آرمی چیف آئین معطل کرنے اور غیر آئینی پی سی او جاری کرنے کے آئین شکنی کے جرائم ثابت ہوئے۔
تین رکنی بینچ میں سے دو ججز نے سزائے موت کے فیصلے کی حمایت کی جب کہ ایک جج نے اس سے اختلاف کیا۔ نمائندہ جیو نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے جج نظر محمد اکبر نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔