Time 18 دسمبر ، 2019
دنیا

متنازع قانون کیخلاف مظاہرے میں شرکت کرنا بھارتی اداکار کو مہنگا پڑ گیا

بھارت میں متنازع شہریت کے قانون کے خلاف مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سراپا احتجاج ہیں اوراس کے خلاف بالی وڈ سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں تاہم مودی سرکار میں کسی کو اپنے حق کے لیے آواز اٹھانے کی اجازت نہیں۔

متنازع بل کے خلاف ہونے والے ایک مظاہرے میں شرکت پر مشہور بالی وڈ اور ٹی وی اداکار اور میزبان سُشانت سنگھ کو ٹی وی پروگرام سے علیحدہ کردیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سشانت سنگھ کا کہنا ہے کہ انہوں نے 16 دسمبر کو متنازع  قانون کے خلاف ہونے والے ایک مظاہرے میں شرکت کی تھی جس کے کچھ ہی گھنٹوں بعد انہیں واٹس ایپ پر ٹی وی انتظامیہ کی جانب سے پیغام موصول ہوا کہ ان کا کنٹریکٹ ختم کردیا گیا ہے اور 20 دسمبر کو وہ 'ساودھان انڈیا' (خبردار انڈیا) کا آخری پروگرام ریکارڈ کروائیں گے۔

واضح رہے کہ 'ساودھان انڈیا' نامی پروگرام بھارتی ٹی وی کا معروف پروگرام ہے جس میں جرائم سے جڑی حقیقی کہانیوں کو ڈرامے کی صورت (ری ان ایکٹمنٹ) میں دکھایا جاتا ہے۔

سُشانت سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ اس پروگرام کو 2011 سے ہوسٹ کرتے آرہے ہیں اور انہیں افسوس ہے کہ انتظامیہ نے انہیں ایک مہینے کا نوٹس بھی نہیں دیا۔

اداکار اور میزبان کے مطابق اگر ان کا کنٹریکٹ بجٹ کی کمی کے باعث ختم کیا گیا ہے تو ان سے فیس کم کرنے سے متعلق بات بھی کی جاسکتی تھی جب کہ ان کی جانب سے انتظامیہ سے وجہ پوچھنے پر بھی کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا۔

 سُشانت سنگھ کے مطابق یہ سچ بولنے کے لیے بہت چھوٹی قیمت ہے،فوٹو:سوشل میڈیا

سُشانت سنگھ کے مطابق اگر یہ متنازع قانون کے خلاف آواز اٹھانے پر ہوا ہے تو یہ سچ بولنے کے لیے بہت چھوٹی قیمت ہے۔

دوسری جانب چینل کا کہنا ہے کہ سشانت سنگھ کے معاہدے میں عدم تجدید کی وجہ مظاہرے میں شرکت نہیں بلکہ پروگرام کے فارمیٹ میں تبدیلی ہے، نئے فارمیٹ میں کسی میزبان کی ضرورت ہی نہیں لہٰذا ان کے کنٹریکٹ میں تجدید نہیں کی گئی جو 15 جنوری 2020 میں ختم ہورہا ہے۔

 متنازع شہریت کے قانون اور اس کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر تشدد کے خلاف بالی وڈ اداکار رتیش دیش مکھ اوراداکارہ تپسی پنو بھی آواز  اٹھاچکے ہیں جب کہ پورے بھارت میں طلبہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔

متنازع شہریت قانون کیا ہے؟

متنازع شہریت بل 9 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (لوک سبھا) سے منظور کروایا گیا تھا اور 11 دسمبر کو ایوان بالا (راجیہ سبھا) نے بھی اس بل کی منظوری دیدی تھی۔

بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے بل پیش کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔

تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق اس متنازع ترمیمی بل کو ایوان زیریں (لوک سبھا) میں 12 گھنٹے تک بحث کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔

ایوان زیریں کے بعد ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں بھی اس متنازع بل کو کثرت رائے سے منظور کیا جا چکا ہے۔

متنازع شہریت بل بھارتی صدر رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔

مزید خبریں :