19 دسمبر ، 2019
سابق صدر و آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے کے بعد ترجمان پاک فوج نے پریس کانفرنس میں ادارے کا ردعمل عوام کےسا منے رکھا۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 17 دسمبر کو پرویز مشرف کے حوالے سے جو مختصر فیصلہ آیا تھا اس کے ردعمل میں جن خدشات کا اظہار کیا گیا تھا وہ آج کے تفصیلی فیصلے سے صحیح ثابت ہورہے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کیخلاف سنایا جانے والا فیصلہ خاص طور پر اس میں استعمال ہونے والے الفاظ انسانیت، مذہب، تہذیب اور کسی بھی اقدار سے بالاتر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوج ملک کے دفاع کے ساتھ ساتھ ادارے کے وقار کا دفاع کرنا بھی جانتی ہے۔
’ملکی سلامتی کو قائم رکھنے اور اس کے دفاع کے لیے جانیں قربان کرنے کے حلف بردار ہیں‘
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افواج پاکستان ایک منظم ادارہ ہے، ہم ملکی سلامتی کو قائم رکھنے اور اس کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے حلف بردار ہیں اور ایسا ہم نے گزشتہ 20 برس میں عملی طور پر کر کے دکھایا ہے کہ وہ کام جو دنیا کا کوئی ملک کوئی فوج نہیں کرسکی وہ پاکستان، پاک فوج نے اپنے عوام کی سپورٹ کے ساتھ مکمل کیا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں کئی پریس کانفرنسز میں جنگ کی نوعیت پر بات کی کہ ہم روایتی جنگ سے نیم روایتی جنگ اور پھر آج ہائبرڈ وار کا سامنا کررہے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہمیں جنگ کی اس بدلتی ہوئی نوعیت کا بھرپور احساس ہے، اس میں دشمن، اس کے سہولت کار، آلہ کار، ان کا کیا ڈیزائن ہوسکتا ہے، وہ کیا چاہتے ہیں ان سب کی بھی ہمیں سمجھ ہے۔
’چند لوگ اندرونی اور بیرونی حملوں سے ہمیں اشتعال دلاتے ہوئے آپس میں بھی لڑانا چاہتے ہیں‘
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ’جہاں دشمن ہمیں داخلی طور پر کمزور کرتے رہے، اب داخلی طور پر کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ بیرونی جو ان کے خطرات ہیں ان کی طرف سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں، آپ نے دیکھا ہوگا کہ کل بھارتی آرمی چیف کا کیا بیان آیا اور لائن آف کنٹرول پر ان کی کیا کوششیں ہیں‘۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ’میں بتانا یہ چاہ رہا ہوں کہ ملکی سلامتی کا ایک اہم ادارہ ہوتے ہوئے ہمیں اس صورتحال کی واضح تصویر نظر آرہی ہے کہ کس طریقے سے پاکستان کو داخلی طور پر کمزور کرنے کی کوششیں ہوتی رہیں اور اب بھی ہورہی ہیں اور اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جو بیرونی خطرات ہیں وہ کیسے لاحق ہوسکتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ان حالات میں چند لوگ اندرونی اور بیرونی حملوں سے ہمیں اشتعال دلاتے ہوئے آپس میں بھی لڑانا چاہتے ہیں اور اس طریقے سے پاکستان کو شکست دینے کے خواب بھی دیکھ رہے ہیں ایسا انشاء اللہ نہیں ہوگا، اگر ہمیں خطرے کا پتہ ہے تو ہمارا رسپانس بھی تیار ہے، اگر ہم بیرونی حملوں کا مقابلہ کرسکے ، اندرونی دہشتگردی کا مقابلہ کرتے تو انشاء اللہ جو موجودہ ڈیزائن ملک دشمن قوتوں کا چل رہا ہے اس کو بھی سمجھتے ہوئے ان کا مقابلہ کریں گے‘۔
’ہم اپنے بڑھتے ہوئے قدم کسی صورت پیچھے نہیں ہٹائیں گے‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ’جیسا کہ آرمی چیف نے گزشتہ روز ایس ایس جی ہیڈکوارٹرز کے دورے کے موقع پر کہا کہ ہم نے اس ملک کو استحکام دینے کیلئے بہت لمبا سفر کیا ہے، بہت قربانیاں دی ہیں، عوام نے دی ہیں، اداروں نے دی ہیں اور افواج پاکستان نے دی ہیں لہٰذا اس استحکام کو ہم کسی بھی صورت پلٹنے نہیں دیں گے‘۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے بڑھتے ہوئے قدم کسی صورت پیچھے نہیں ہٹائیں گے اور اندرونی اور بیرونی سازشوں کو ناکام کریں گے‘۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ’افواج پاکستان صرف ایک ادارہ نہیں ہے، یہ ایک خاندان ہے، ہم عوام کی افواج ہیں اور جذبہ ایمانی کے بعد عوام کی حمایت سے مضبوط ہیں، ہم ملک کا دفاع بھی جانتے ہیں اور ادارے کی عزت و وقار کا دفاع بھی بہت اچھی طرح جانتے ہیں لیکن ہمارے لیے ملک پہلے ہے ادارہ بعد میں ہے، آج اگر ملک کو ادارے کی قربانی کی ، ادارے کی پرفارمنس کی اور ہماری یکجہتی کی ضرورت ہے تو ہم دشمن کے ڈئزاین میں آکر ان چیزوں کو خراب نہیں ہونے دیں گے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم انشاء اللہ ملک کا بھی، اس کی عزت کا بھی وقار کا بھی اور ادارے کے وقار کا بھی بھرپور دفاع کریں گے‘۔
’اس معاملے کو آگے لے کر کیسے چلنا ہے اس حوالے سے آرمی چیف اور وزیراعظم کی تفصیل سے بات ہوئی ہے‘
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ’اب سے کچھ دیر پہلے آرمی چیف کی وزیراعظم سے تفصیلی بات چیت ہوئی اس فیصلے کے آنے کے بعد افواج پاکستان کے کیا جذبات ہیں اور میں میڈیا دیکھ رہا تھا تجزیے دیکھ رہا تھا اس سے یہ عکس مل رہا ہے کہ جو محب وطن پاکستانی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ پاکستان کن خطرات سے دوچار ہے ان کے جذبات کو دیکھتے ہوئے ہمیں اس کو آگے لے کر کیسے چلنا ہے اس حوالے سے آرمی چیف اور وزیراعظم پاکستان کی تفصیل سے بات ہوئی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’فوج اور حکومت پچھلے چند سالوں سے مل کر ملک کو اس طرف لے جانا چاہتی ہے جہاں ہر قسم کے خطرات ناکام ہوجائیں اور ملک اس طرف جائے جہاں ہم جانا چاہتے ہیں اور انشاء اللہ وہاں ہم جائیں گے‘۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’آرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان جو بات ہوئی ہے اور اس میں کیا فیصلے ہوئے اس سے آپ کو حکومت آگاہ کرے گی، میری عوام سے درخواست ہے کہ وہ افواج پاکستان پر اپنا اعتماد رکھیں، ہم ملک میں کسی صورت انتشار کو پھیلنے نہیں دیں گے لیکن ایسا کرتے ہوئے اپنے ادارے کی عزت و وقار کو ، ملک کے عزت و وقار کو کے ساتھ قائم رکھیں گے اور انشاء اللہ جتنے بھی دشمن ہیں خواہ وہ اندورنی ہیں یا بیرونی، ان کے آلہ کار ہیں سہولت کار ہیں ان کو بھرپور جواب دیں گے‘۔
خیال رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی اور کیس کا فیصلہ دو ایک کی اکثریت سے سنایا تھا۔
آج خصوصی عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو 5 بار سزائے موت دی جائے۔
169 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد کریم نے سزائے موت کا فیصلہ دیا جب کہ جسٹس نذر اکبر نے فیصلے سے اختلاف کیا اور پرویز مشرف کو تمام الزامات سے بری کیا۔
خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو بیرون ملک بھگانے والے تمام سہولت کاروں کو بھی قانون کےکٹہرےمیں لا نے کا حکم دیا اور فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا ہے کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر تین دن تک لٹکایا جائے۔