خورشید شاہ کیخلاف ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد کرپشن کا ریفرنس دائر

 خورشید شاہ کے وکیل کا کہنا ہے کہ ریفرنس میں زرعی زمینوں،بنگلے اور پلاٹس کی قیمت کا غلط تعین کیا گیا ،فوٹو:فائل

قومی احتساب بیورو (نیب) سکھر کی ٹیم نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ کے  خلاف  آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ایک ارب 23 کروڑ روپے سے زائد کرپشن کا ریفرنس احتساب عدالت سکھر میں دائر کیا ہے۔

خورشید شاہ کے خلاف ریفرنس میں ان کی بیگمات ناز بی بی اور طلعت بی بی بھی شامل ہیں جب کہ خورشید شاہ کے بیٹے فرخ شاہ،زیرک شاہ اور بھتیجے اویس شاہ اور جنید قادر شاہ سمیت 18 افراد کو ریفرنس میں نامزد کیا گیا ہے۔

نیب ریفرنس میں خورشید شاہ کے دوست نثار پٹھان،ان کے بیٹے زوہیب میر، ثاقب رضا ،محمد شعیب پٹھان کا نام بھی شامل ہے ۔

ریفرنس میں رحیم بخش اعوان اور ان کے بیٹے محمد ثاقب اعوان  کے علاوہ خورشید شاہ کے دوست ٹھیکیدار اکرم خان کا نام بھی شامل کیا گیا ہے۔

نیب ریفرنس میں خورشید شاہ کی 600 ایکڑ زرعی زمین، پلاٹس، بنگلے اور بینک بیلنس کو ظاہر کیا گیا ہے۔

دوسری جانب خورشید شاہ کے وکیل مکیش کارڑا کا کہنا ہے کہ نیب ریفرنس میں زرعی زمینوں، بنگلے اور  پلاٹس کی قیمت کا غلط تعین کیا گیا ہے۔

مکیش کارڑا  کے مطابق نیب نے 15،20سال پہلے خریدی جانے والی زمینوں اور سونے کے زیورات کی قیمت آج کے حساب سے لگائی ہے جب کہ یہ سب کچھ انکم ٹیکس میں ظاہر کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب  نے 18 ستمبر 2019 کو بنی گالہ اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔

سکھر کی احتساب عدالت 17 دسمبر 2019 کو 50 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض خورشید شاہ کی ضمانت منظور کرچکی ہے جب کہ احتساب عدالت کے اس فیصلے کو نیب نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج بھی کیا ہے۔

مزید خبریں :