22 دسمبر ، 2019
ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ بھارت سیکولر ملک ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن وہ مسلمانوں کو شہریت سے محروم کر رہا ہے۔
ملائیشیا میں چار روزہ کوالالمپور کانفرنس کے لیے اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے تمام 57 رکن ممالک کو دعوت نامے جاری کیے گئے تھے جن میں سے 20 ممالک کے رہنماؤں اور وفود نے کانفرنس میں شرکت کی۔
کانفرنس میں شریک نہ ہونے والے ممالک میں پاکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھی شامل ہیں۔
کوالا لمپور سمٹ میں ملائشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے کلیدی خطاب کیا جب کہ ایرانی صدر حسن روحانی اور امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے بھی تقریریں کیں۔
عرب ٹی وی کے مطابق کانفرنس میں اقتصادی معاملات کے ساتھ مسلم امّہ کو درپیش مسائل بشمول کشمیر، شام، یمن کے تنازعات اور میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ سلوک پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
مہاتیر محمد نے کانفرنس میں اپنے خطاب میں کہا کہ ایران اور قطر نے خود پر پابندیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے متاثر کُن ترقی کی ہے، دیگر مسلمان ممالک کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ان میں سے کسی پر بھی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
ملائشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا کہ انھوں نے گولڈ دینار کے ذریعے اور بارٹر سسٹم کے تحت باہمی تجارت کی تجویز پیش کی ہے۔
اجلاس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں مہاتیر محمد نے بھارت کے شہریت کے متنازع قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھارت خود کو سیکولر ملک کہتا ہے لیکن وہ مسلمانوں کی شہریت چھیننے کا اقدام کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے متنازع قانون کی بھارت کو کیا ضرورت تھی؟ اس سے بھارت میں ہر طرف افراتفری پھیل جائے گی اور ہر کوئی متاثر ہو گا۔