20 دسمبر ، 2019
ترک صدر طیب اردوان نے ملائیشیا میں میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کو 40 لاکھ پاکستانی ملازمین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی دی۔
ملائیشیا میں ہونے والی کوالالمپور سمٹ میں وزیراعظم عمران خان کو بھی شرکت کرنا تھی تاہم ذرائع کے مطابق سعودی دباؤ پر وزیراعظم نے شرکت سے معذرت کی تھی جبکہ اس حوالے سے انہوں نے ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کو فون کرکے شرکت نہ کرنے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔
اب اس حوالے سے ملائشیا کے دارالحکومت کوالالمپور سے ترکی واپسی سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ ’سعودی عرب پاکستان پر دباو ڈالتا ہے، سعودی عرب اپنے ملک میں موجود 40 لاکھ پاکستانیوں کو واپس بھیج کر ان کی جگہ بنگلادیشی ملازمین کو بھرتی کر سکتا ہے‘۔
ترک اخبار ڈیلی صباح کے مطابق اردوان نے کہا کہ ’سعودی عرب نے پاکستانی اسٹیٹ بینک سے متعلق بھی ایسی ہی دھمکی آمیز حکمت عملی استعمال کی تھی اور کہا تھا کہ وہ اس میں سے پیسہ نکال لیں گے‘۔
ترک صدر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنی معاشی مشکلات کے باعث ایسی دھمکیوں کو تسلیم کرنا پڑتا ہے جبکہ انڈونیشیا کو بھی ایسے ہی مسائل کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے جنیوا میں ترک صدر طیب اردوان سے ملاقات کی تھی جس میں کوالالمپور سمٹ میں شرکت نہ کرنے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔
ملائیشیا میں مسلم ممالک کے مسائل کے حل کے لیے کوالالمپور سربراہ اجلاس جاری ہے جس میں ترکی، ایران اور قطر سمیت مختلف ممالک کے سربراہان شرکت کررہے ہیں تاہم اس اجلاس میں سعودی عرب کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔
یہ سربراہ اجلاس 19 سے 21 دسمبر تک ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں جاری رہے گا۔
ماہرین کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی قیادت کو یہ خدشہ ہے کہ کوالالمپور سربراہ اجلاس کہیں او آئی سی کی جگہ نہ لے لے، جس پر در اصل سعودی عرب کا بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے۔
اس اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کو بھی شرکت کرنا تھی تاہم ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے دباؤ پر وزیر اعظم نے اچانک ملائیشیا کا سرکاری دورہ منسوخ کردیا تھا۔
گزشتہ روز سیکرٹری جنرل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھی ملائیشیا میں کوالالمپور کانفرنس کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ امت میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش ہے۔