19 دسمبر ، 2019
ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ دشمنان اسلام سے اپنے تحفظ کے لیے غیر مسلموں پر انحصار ختم کرنا ہوگا۔
ملائیشیا میں مسلم ممالک کے مسائل کے حل کے لیے کوالالمپور سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ ہمیں اسلامو فوبیا سے نمٹنا ہے مگر اس کے لیے ہمیں اپنی خامیاں بھی دور کرنا ہوں گی۔
مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس کا مقصد مسلمانوں کی مشکلات اور ان کے مسائل کی وجوہات کی اصل وجہ جاننا ہے۔
مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے کی وجہ سے مسلمان غیر مسلموں کے رحم و کرم پر ہیں اس لیے اپنے مسائل کے حل کے لیے ہمارے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں کہ ہم جلد سے جلد ترقی کا سفر طے کریں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردوان کا کہنا تھا کہ یہ موقع ہے کہ ہم اسلامو فوبیا،دہشت گردی جیسے معاملات پر کھل کر بات چیت کریں۔
طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اسلامی دنیا کو جوڑنے والے پلیٹ فارمز میں عمل کا جذبہ نہیں ہے۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تنظیم نو کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا ان 5 سے کہیں بڑی ہے۔
اس موقع پر ایرانی صدر صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک کو امریکا کی معاشی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔
حسن روحانی کا کہنا تھا کہ مسلمان ممالک کو تجارت اپنی کرنسی میں کرنے کے علاوہ مشترکہ بینکاری کا معاشی نظام بھی بنانے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ 19 سے 21 دسمبر تک ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں مختلف اسلامی ممالک کا سربراہ اجلاس جاری رہے گا۔
اس اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کو بھی شرکت کرنا تھی تاہم ذرائع کے مطابق
سعودی عرب کے دباؤ پر وزیر اعظم نے ملائیشیا کا سرکاری دورہ منسوخ کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب کو کوالالمپور سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی، ماہرین کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی قیادت کو یہ خدشہ ہے کہ کوالالمپور سربراہ اجلاس کہیں او آئی سی کی جگہ نہ لے لے، جس پر در اصل سعودی عرب کا بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے۔