دنیا
Time 23 دسمبر ، 2019

جمال خاشقجی قتل کیس: سعودی عرب میں 5 ملزمان کو سزائے موت سنادی گئی

خاشقجی قتل سوچے سمجھے منصوبےکے تحت نہیں ہوا،سعودی پراسیکیوٹر،فوٹو،فائل

ترکی میں قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس میں سعودی عرب میں 5 ملزمان کو سزائے موت سنادی گئی۔

 سعودی پراسیکیوٹرکے مطابق خاشقجی قتل کیس میں گرفتار 11 میں سے3 ملزمان کو جرم پر پردہ ڈالنے کا الزام ثابت ہونے پر 24 سال قید کی سزاسنائی گئی ہے جب کہ دیگر  3کو ناکافی ثبوتوں کی بنا پربری کردیا گیا۔

سعودی پراسیکیوٹرکا مزیدکہنا ہے کہ خاشقجی قتل سوچے سمجھے منصوبےکے تحت نہیں ہوا۔

خاشقجی قتل کیس کا پس منظر

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر 2018 کو ترکی میں استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے سے لاپتہ ہو گئے تھے جس کے بعد ان کو قتل کیے جانے کی تصدیق ہوئی۔

بعد ازاں سعودی عرب کی جانب سے اس بات کا اعتراف کیا گیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں واقع قونصل خانے میں لڑائی کے دوران ہلاک ہوئے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق سعودی صحافی کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاش کو بے دردی سے ٹکڑے ٹکڑے کردیا تھا جب کہ اپنی گمشدگی کے چند روز بعد جمال خاشقجی کے جسم کے اعضاء سعودی قونصلر جنرل کے گھر  کے باغ سے برآمد ہوئے تھے۔

امریکی اخبار سے منسلک صحافی کو ترکی میں قتل کیے جانے کے بعد امریکا اور ترکی کے علاوہ عالمی برادری کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کیا گیا تھا جب کہ اس دوران ترکی اور امریکا سے سعودی حکومت کے تعلقات میں بھی تناؤ دیکھا گیا۔

 تاہم سعودی عرب کا کہنا تھا کہ اس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کوئی کردار نہیں اور نہ ہی انہوں نے اس حوالے سے احکامات دیے تھے۔

 سعودی پراسیکیوٹر کے مطابق قتل کا حکم اس وقت کےنائب انٹیلی جنس چیف نےدیا تھا، خفیہ آپریشن میں ملوث 11 اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا تھاجن میں سے 5 کو سزائے موت کی سفارش کی گئی تھی۔

 اقوام متحدہ گرفتار افراد کے خلاف خفیہ سماعت کو عالمی معیار کے خلاف قراردیتے ہوئے اوپن ٹرائل کا مطالبہ بھی کرچکی ہے۔

مزید خبریں :