24 دسمبر ، 2019
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے فریقین کو 6 جنوری کو دوبارہ طلب کرلیا۔
اسلام آباد میں غیر ملکی فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی کا 47 واں اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی کے جمع کرائے گئے جوابات اور درخواست گزار اکبر ایس بابرکے اعتراضات کا جائزہ لیاگیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے باغی رہنما اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ آج کے اجلاس میں ہماری نومبر 2014 کی پٹیشن پر بات چیت کی گئی، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ معاملہ اتنا پیچیدہ نہیں ہے لیکن پھر بھی تاخیر ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے جو 23 بینک اکاؤنٹس برآمد ہوئے وہ ہمارے سامنے نہیں رکھے جارہے، جلد ہی قوم کے سامنے آئندہ کا لائحہ عمل لائیں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رہنما اکبر ایس بابر نے سیاسی فنڈنگ سے متعلق قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے درخواست دائر کررکھی ہے۔
ان کی درخواست کے خلاف پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت الیکشن کیمشن میں متعدد درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
اس حوالے سے اکبر ایس بابر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے اعتراضات اور درخواستیں تاخیری حربے ہیں جو کیس سے بھاگنے کے لیے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سمجھتی ہے مجھے کیس سے الگ کرکے اپنے نتائج حاصل کر سکیں گے، کارروائی خفیہ رکھنے کا عمل سمجھ سے بالاتر ہے، حقائق سامنے آگئے تو یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ بدل کر رکھ دے گا، لوگوں کوپتہ چلےگا اس فنڈنگ کے پیچھےکون ہے۔