25 دسمبر ، 2019
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کچھ روز قبل چین میں مقیم مسلم اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک پر آواز اٹھائی تھی جس کا جواب چینی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بذریعہ ٹوئٹ دیا ہے۔
چین کے سنکیانگ ریجن میں ایک کروڑ سے زائد ایغور مسلمان آباد ہیں جنہیں مبینہ طور پر حراستی مراکز میں رکھا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے چند روز قبل شاہد آفریدی نے اپنی ایک ٹوئٹ میں وزیراعظم سے ایغور مسلمانوں کیساتھ نارواسلوک پر آواز اٹھانے کی اپیل کی تھی۔
شاہد آفریدی نے اپنی ٹوئٹ میں چین کے مسلمانوں کی حالت زار پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور وزیراعظم عمران خان سے کہا تھا کہ چین میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں، مسلم امہ کو متحد کرنے کی بات ہوتی ہے تو چین کے مسلمان بہن بھائی بھی اس میں شامل ہیں۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں پاکستان میں چینی سفارتخانے کو بھی ٹیگ کیا تھا اور اپیل کی کہ چین میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک بند کیا جائے۔
مگر بعدازاں کچھ ہی دیر میں شاہد آفریدی نے اپنی اس ٹوئٹ کو ڈیلیٹ کر دیا تھا۔
ایسے میں چینی وزارت خارجہ کے محکمہ اطلاعات کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل لی جن زہاؤ نے شاہد آفریدی کو بھی ان کی ٹوئٹ کا جواب ٹوئٹ کے ذریعے دیا۔
لی جن زباؤ لکھتے ہیں کہ’ مجھے لگتا ہے کہ آپ چین کے خلاف مغربی پروپیگنڈے سے کافی گمراہ ہو چکے ہیں، آپ کو حالات دیکھنے کے لیے چین کے سنکیانگ ریجن میں خوش آمدید کہا جاتا ہے، آپ کو ایک مختلف سنکیانگ دیکھنے کو ملے گا۔
انہوں نے لکھا کہ مغرب چین کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہا ہے اور مسلمانوں کے جذبات کو اُکسا رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایک امریکی ٹک ٹاک اسٹار فیروزہ عزیز نے بھی چین کے مسلمانوں کی حالتِ زار سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کی ویڈیو بنائی تھی جو خوب وائرل ہوئی تھی۔