25 دسمبر ، 2019
تازہ ناریل پانی ذائقے میں کم میٹھا اور مزیدار ہوتا ہے جس میں قدرتی نمکیات وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں۔
ماہرینِ طب ذیابیطس کے مریضوں کو پھلوں کے رس کا استعمال کرنے سے منع کرتے ہیں کیونکہ یہ پھلوں کا رس خون میں شکر کی مقدار کو بڑھانے کا کام کرتاہے۔
لیکن ذیابیطس کے مریضوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ماہرینِ طب نے ان کے لیے بھی ایک بہترین رس تجویز کیا ہے۔
ماہرینِ طب کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کے لیے تازہ ناریل پانی ایک اچھا مشروب ثابت ہوتا ہے۔
آئیے ہم آپ کو تازے ناریل پانی کے حوالے سے بتائیں!
تازہ ناریل پانی قدرتی شکر کی وجہ سے ہلکا میٹھا ہوتا ہے، ذیابیطس کے مریض کےلیے ناریل کے خالص پانی کا استعمال کرنا زیادہ مفید ہوتا ہے کیونکہ اس میں شکر کی مقدار کم ہوتی ہے۔
دوسری جانب ناریل پانی میں پوٹاشیم، میگنیشیم اور وٹامن سی بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔
ذیابیطس کے مریض کے لیے تازے ناریل پانی کا استعمال کرنے اور اس کے اثرات کے حوالے سے کئی تحقیق کی گئی ہیں۔
ماہرینِ طب کی جانب سے یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ تازہ ناریل پانی (جو اُسی وقت ناریل سے نکال کر پیا جائے) خون میں موجود شکر کی مقدار کو معتدل رکھنے میں مفید ثابت ہوتا ہے۔
ماہرین نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ نہ ہی زیادہ پکے ہوئے ناریل کا پانی استعمال کیا جائے اور نہ ہی زیادہ کچے ناریل کا بلکہ ایسے ناریل کا پانی پیا جائے جو درمیانہ پکا ہوا ہو۔
ذیابیطس کے مریضوں کے لیے دوسرے مشروبات جن میں پھلوں کا رس اور سافٹ ڈرنکس شامل ہیں، ان سے بہتر ناریل کے پانی کا استعمال ہے۔
نوٹ: یہ معلومات مختلف انٹرنیشنل جرنلز میں شائع شدہ تحقیقات سے حاصل کی گئی ہیں۔ اگر آپ کسی الرجی یا بیماری میں مبتلا ہیں تو اپنے معالج سے ضرور مشورہ کریں۔