27 دسمبر ، 2019
سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے خلاف سنگین غداری کیس میں سزائے موت کے خصوصی عدالت کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
سابق صدر کے وکیل اظہر صدیق کے ذریعے دائر درخواست میں وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست کی سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر کی سربراہی میں قائم بینچ 9 جنوری 2020 کو کرے گا۔
دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق آرمی چیف پرویز مشرف پر سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کی تشکیل کی منظوری وفاقی کابینہ سے نہیں لی گئی اور نہ ہی انہیں دفاع کا موقع دیا گیا۔
درخواست گزار کے مطابق جسٹس نذر اکبر نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ 2007 میں آئین معطل کرنا سنگین غداری نہیں تھا لہٰذا ہائیکورٹ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی سزا پر عمل درآمد روکنے کا حکم دے۔
پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم
اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی۔ بینچ کے دو اراکین نے فیصلے کی حمایت جب کہ ایک رکن نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے پرویز مشرف کو بری کیا تھا۔
خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو بیرون ملک بھگانے والے تمام سہولت کاروں کو بھی قانون کےکٹہرے میں لا نے کا حکم دیا اور فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا ہے کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر 3 دن تک لٹکایا جائے۔