27 دسمبر ، 2019
سابق وزیراعظم نوازشریف کی برطانوی ڈاکٹرز کی تصدیق شدہ میڈیکل رپورٹس پنجاب حکومت کو موصول ہوگئیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کے مسلسل ٹیسٹ اور طبی معائنہ کیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے ان کی صحت کے حوالے سے رپورٹس لاہور ہائیکورٹ میں بھی جمع کرائی تھیں اور ساتھ ہی انہوں نے پنجاب حکومت کو بھی خط لکھا اور رپورٹس ارسال کی تھیں۔
اب محکمہ داخلہ پنجاب نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کو رپورٹس موصول ہونے سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے خواجہ حارث کو لکھے جانے والے خط میں بتایا گیا کہ نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے اور رپورٹس کا جائزہ لینے کے بعد انہیں آگاہ کردیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پارٹی قائد نواز شریف کے بیرون ملک قیام کی مدت میں اضافے کے حوالے سے درخواست جمع کرائی گئی تھی جس پر پنجاب حکومت نے غور کے لیے 4 رکنی کمیٹی بنائی ہے۔
واضح رہے کہ 24 دسمبر 2018 کو احتساب عدالت اسلام آباد نے نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی تاہم بعد ازاں 29 اکتوبر 2019 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں کے لیے سزا معطل کردی تھی۔
ہائیکورٹ کی جانب سے نوازشریف کی ضمانت منظوری اور سزا معطلی کا تحریری فیصلہ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ نوازشریف کی ضمانت 8 ہفتوں کے لیے منظور اور سزا معطل کی جاتی ہے۔
فیصلے کے مطابق نوازشریف کی طبیعت خراب رہتی ہے تو وہ ضمانت میں توسیع کیلئے پنجاب حکومت سے رجوع کرسکتے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پنجاب حکومت کے فیصلہ کیے جانے تک نوازشریف ضمانت پر رہیں گے، اگر نوازشریف پنجاب حکومت سے رجوع نہیں کرتے تو 8 ہفتے بعد ضمانت ختم ہوجائے گی۔
دوسری جانب 16 نومبر کو لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا اور انہیں علاج کی غرض سے 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی جس کے بعد وہ 19 نومبر کو لندن روانہ ہوگئے تھے۔