28 دسمبر ، 2019
اسلام آباد: پارلیمانی کمیٹی نے چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تعیناتی سے متعلق رولز میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ججز تعیناتی سادہ اکثریت سے ہوتی ہے تو چیف الیکشن کمشنر کے لیے دوتہائی اکثریت کیوں؟ اس لیے دو تہائی اکثریت کی جگہ سادہ اکثریت کا لفظ ڈالنے کےلیے قانون سازی کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالےسے پیر کو دن 2 بجے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں باقاعدہ فیصلہ کیا جائے گا۔
30 دسمبر کو ہونے والے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ارکان کے ناموں پر اتفاق ہونے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے لیے دیے گئے بابر یعقوب کے نام پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر سردار رضا محمد خان مدت ملازمت 6 دسمبر کو پوری ہونے کے بعد ریٹائر ہوچکے ہیں اور اب پنجاب کے سینیئر ممبر جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی قائم مقام چیف الیکشن کمشنر ہیں۔
آئینی طور پر چیف الیکشن کمشنر کی تقرری 45 روز میں ہونا ضروری ہے تاہم حکومت اور اپوزیشن میں چیف الیکشن کمشنر اور دیگر دو ارکان کے معاملے پر ڈیڈلاک ہے۔
متحدہ اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا ہے جب کہ 5 دسمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2 ارکان کی تقرری کے لیے 10 روز کی مہلت دی تھی لیکن اس دوران ناموں پر اتفاق نہیں ہوسکا تھا۔
مہلت پوری ہونے پر 17 دسمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک بار پھر سیکریٹری قومی اسمبلی کی استدعا پر معاملے کے حل کے لیے مزید 10 روز کی مہلت دی تھی۔