15 دسمبر ، 2019
چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تعیناتی کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں ’کچھ لو اور کچھ دو‘ کی بنیاد پر بات چیت جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کی تقرری کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جلد معاملہ طے پانے کی امید ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی معاملے کے حل کے لیے کوششیں جاری ہیں اور پارلیمانی کمیٹی کے پیر کو ہونے والے اجلاس میں معاملہ طے پانے کے امکانات ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور سندھ و بلوچستان کے ارکان کی تعیناتی کے لیے ’کچھ لو، کچھ دو‘ پر بات چیت کا سلسلہ جاری ہے، چیف الیکشن کمشنر کی نامزدگی حکومت جبکہ 2 ارکان کی اپوزیشن کو دینے پر غور کیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیردفاع پرویز خٹک نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر ‘لو دو نہیں کر رہے، جو بہترین ہوگا اس کا انتخاب ہوگا۔
ذرائع کے مطابق ناموں پر اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں اسپیکر قومی اسمبلی اسلام آباد ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع کرائیں گے جہاں اس معاملے کی سماعت 18 دسمبر کو ہوگی۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے لیے دیے گئے بابر یعقوب کے نام پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر سردار رضا محمد خان مدت ملازمت 6 دسمبر کو پوری ہونے کے بعد ریٹائر ہوگئے ہیں اور اب پنجاب کے سینیئر ممبر جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی قائم مقام چیف الیکشن کمشنر ہیں۔
آئینی طور پر چیف الیکشن کمشنر کی تقرری 45 روز میں ہونا ضروری ہے تاہم حکومت اور متحدہ اپوزیشن میں چیف الیکشن کمشنر اور دیگر دو ارکان کے معاملے پر ڈیڈلاک ہے۔
متحدہ اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے جبکہ 5 دسمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے 2 ارکان کی تقرری کے لیے 10 روز کی مہلت دی تھی۔