دنیا
Time 02 جنوری ، 2020

مقبوضہ کشمیر میں مزید 3 نوجوان شہید، محبوبہ مفتی کی بیٹی نظر بند

سال 2020 میں بھی بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ نہ رک سکا، قابض فوج نے آج بھی3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا جبکہ محبوبہ مفتی کی بیٹی کو بھی ان کے گھر میں نظر بند کردیا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کی جانب سے ظلم و بربریت اور ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے اور وادی میں مودی سرکار کی جانب سے لگائے گئے کرفیو کا آج 151 واں روز ہے۔

وادی میں گذشتہ سال 5 اگست سے تاحال موبائل اور انٹرنیٹ سمیت تمام مواصلاتی رابطے منقطع ہیں، جب کہ حریت قیادت اور سیاسی رہنما بدستور گھروں اور جیلوں میں بند ہیں۔

کرفیوکے باعث کشمیری عوام بنیادی ضروریات سے محروم ہو کر رہ گئے ہیں اور سخت سردی کے باعث ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔

پورے مقبوضہ کشمیر بھارتی فوجی دستے جگہ جگہ موجود ہیں اور گھر گھر تلاشی اور آپریشن کے نام پر کشمیریوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ضلع راجوڑی میں بھارتی فوج نے محاصرے کے دوران فائرنگ کرکے 3 کشمیریوں نوجوانوں کو شہید کردیا۔

مودی حکومت نے حریت کانفرنس سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں کوگھروں یا جیلوں میں بدستور بند کررکھا ہے جب کہ سیکڑوں عام نوجوان بھی پولیس اور بھارتی فوج کی حراست میں ہیں جب کہ متعدد لاپتہ ہیں۔

التجا مفتی کو گھر میں نظر بند کردیا گیا

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کو سری نگر میں ان کی رہائش گاہ میں ہی نظر بند کردیاگیا۔

التجا مفتی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ضلع اننت ناگ کی انتظامیہ سے اپنے دادا سابق وزیراعلیٰ جموں و کشمیر مفتی محمد سعید کی قبر پر حاضری کی اجازت طلب کی تھی تاہم اس کے بعد سے پولیس نے انہیں گھر میں نظر بند کردیا ہے۔

دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں نظر بند نہیں کیا گیا البتہ انہیں قبر پر حاضری کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔

 2019ء میں بھارتی فوج نے 210 کشمیریوں کو شہید کیا

خیال رہے کہ  سال 2019 بھی کشمیریوں کے  لیے گذشتہ 70 سالوں کی طرح سفاکانہ اور اذیت ناک رہا اور گزشتہ سال210 کشمیری شہیداور 2417 زخمی ہوئے جب کہ 12 ہزار 892 کو گرفتار کیا گیا۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ گزشتہ سال شہید ہونے والوں میں 3 خواتین اور 9 کم عمر لڑکے بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 16کشمیریوں کوجعلی مقابلوں یادوران حراست تشدد میں شہید کیا گیا، زخمیوں میں سے827 افراد پیلٹ گن کا نشانہ بنے اور بھارتی فورسزکے ہاتھوں چھروں کا نشانہ بننے والے 162 کشمیری بینائی سے محروم ہوگئے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت 662 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

کشمیر کی موجودہ صورتحال کا پس منظر

بھارت نے 5 اگست 2019 کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل آرٹیکل 370 کو ختم کردیا اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کر دیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جب کہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔

بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کر الیے۔

آرٹیکل 370 کیا ہے؟

بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔

آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا تھا۔

بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے تھے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا تھا۔

مزید خبریں :