03 جنوری ، 2020
پاکستان نے عراق میں امریکی حملے میں ایرانی فوج کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کے جاں بحق ہونے کے بعد مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال خطے کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ خودمختاری کا احترام اور علاقائی سالمیت اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصول ہیں اور اقوام متحدہ چارٹر کے مطابق ان اصولوں کی پاسداری کرنی چاہیے۔
پاکستان نے یکطرفہ اقدامات اور طاقت کے استعمال سے گریز پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں تناؤ کم کرنے کے لیے مثبت رابطوں کی ضرورت ہے ۔
خیال رہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں ہونے والے امریکی حملے میں ایران کی القدس فورس کےکمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے بھی حملے کی تصدیق کی گئی ہے جب کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ عراقی شہری آزادی کے لیے گلیوں میں ناچ رہے ہیں اور جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر شکر گزار ہیں۔
دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لیا جائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی حملے پر سوشل میڈیا پر ردعمل میں کہا کہ جنرل سلیمانی پر حملہ کر کے امریکا نے عالمی دہشت گردی کی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اپنی سرکش مہم جوئی کے نتائج کی ذمہ داری امریکا خود اٹھائے گا۔
خیال رہے کہ 30 دسمبر 2019 کو امریکی فورسز نے مغربی عراق میں ایران نواز ملیشیا کتائب حزب اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملہ کیا تھا جس میں 24 ارکان ہلاک ہوگئے تھے۔
امریکا کا کہنا تھا کہ یہ حملہ عراقی ملیشیا کی جانب سے کرکوک کی ائیر بیس پر راکٹ حملے کے جواب میں کیا گیا جس میں ایک امریکی کنٹریکٹر ہلاک اور متعدد امریکی اور عراقی اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
کتائب حزب اللہ کے ٹھکانوں پر حملوں کے ردعمل میں سیکڑوں کی تعداد میں مظاہرین نے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر دھاوا بول کر توڑ پھوڑ کی تھی اور سفارت خانے کے بیرونی حصے کو آگ لگا دی تھی۔
امریکا نے سفارت خانے پر حملے کا ذمہ دار ایران کو قرار دیا تھا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران کو امریکی سفارت خانے پر حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
واضح رہے کہ اس واقعے کے علاوہ بھی امریکا اور ایران کے درمیان طویل عرصے سے کشیدگی ہے جس کی بنیادی وجہ ایران کا جوہری پروگرام ہے۔
امریکا کا مؤقف ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام اس کے اور اسرائیل سمیت دیگر اتحادیوں کے لیے خطرہ ہے جبکہ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پر امن مقاصد کیلئے ہے۔