Time 07 جنوری ، 2020
پاکستان

آرمی ایکٹ ترمیمی بلز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع سے بھی منظور

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے بھی آرمی، ائیر فورس اور نیوی ایکٹ ترمیمی بلز منظور کر لیے۔

قومی اسمبلی سے آرمی ترمیمی ایکٹ بلز کثرت رائے سے منظور کیا گیا جس کے بعد یہ بلز سینیٹ میں پیش کیے گئے۔

سینیٹ اجلاس میں معمول کی کارروائی معطل کرکے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم خان سواتی نے آرمی، ائیرفورس اور نیوی ایکٹ میں ترمیم کے بلز پیش کیے جنہیں قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھیجا گیا۔

سینیٹ میں بل پیش کیے جانے کے وقت جمعیت علمائے اسلام (ف)، نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور جماعت اسلامی کے سینیٹرز نے نشستوں پر کھڑے ہو کر بل کی مخالفت میں نعرے لگائے تاہم نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اشوک کمار نے پارٹی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے بل پیش کرنے کی حمایت میں ووٹ دیا۔ 

بعد ازاں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت ہوا جس میں آرمی، ائیر فورس اور نیوی ایکٹ کے ترمیمی بلز زیر غور آئے اور کمیٹی نے بلز منظور کر لیے۔

وزیر قانون سینیٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ترمیمی بلز میں کوئی ترمیم سامنے نہیں آئی، سینیٹ قائمہ کمیٹی دفاع نے ترمیمی بلز کو متفقہ طور پر منظور کیا ہے اور  تمام ممبران نے ترمیمی بلز پر بحث کی۔

قائمہ کمیٹی سے منظوری کے بعد ترمیمی بلز کو منظوری کے لیے کل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔ سینیٹ کا اجلاس بدھ کی سہ پہر 3 بجے ہوگا۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں بھی ترامیم پیش کیے جانے کے دوران جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف)، جماعت اسلامی اور سابق فاٹا کے دو ارکان نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا تھا۔

تاہم بلوں کی منظوری کے بعد حکومتی اراکین نے ڈیسک بجاکر خوشی کا اظہار کیا۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کیا ہے؟

یکم جنوری کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دی گئی تھی۔

وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دی جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار وضع کیاگیا ہے۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل میں ایک نئے چیپٹرکا اضافہ کیا گیا ہے، اس نئے چیپٹر کو آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کا نام دیا گیا ہے۔

اس بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے جب کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر انہیں تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

ترمیمی بل کے مطابق وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی مفاد اور ہنگامی صورتحال کا تعین کیا جائے گا، آرمی چیف کی نئی تعیناتی یا توسیع وزیراعظم کی مشاورت پر صدر کریں گے۔

'دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی'

ترمیمی بل کے تحت آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی اور نہ ہی ریٹائر ہونے کی عمر کا اطلاق آرمی چیف پر ہوگا۔

علاوہ ازیں ترمیمی بل کے مطابق پاک فوج، ائیر فورس یا نیوی سے تین سال کے لیے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا تعین کیا جائے گا جن کی تعیناتی وزیراعظم کی مشاورت سے صدر کریں گے۔

ترمیمی بل کے مطابق اگر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی پاک فوج سے ہوا تو بھی اسی قانون کا اطلاق ہو گا، ساتھ ہی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو بھی تین سال کی توسیع دی جاسکے گی۔

واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 28 نومبر 2019 کی رات 12 بجے مکمل ہورہی تھی اور وفاقی حکومت نے 19 اگست کو جاری نوٹیفکیشن کے ذریعے انہیں3 سال کی نئی مدت کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا تھا جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ سال 28 نومبر کو آرمی چیف کی مدت ملازمت کیس کی سماعت کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو اس حوالے سے قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید خبریں :