قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی آرمی سروسز ایکٹ ترمیمی بل 2020 منظور کر لیا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی، نیوی اور ائیر فورس ایکٹ میں ترامیم سے متعلق سروسز  ایکٹ بل 2020 الگ الگ منظوری کے لیے پیش کیے جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ 

وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی کا کہنا ہے کہ آج یا کل صبح تینوں بل صدرِ مملکت کو منظوری کیلئے بھیج دیں گے، صدرمملکت کے دستحط کے بعد ایکٹ سپریم کورٹ پہنچ جائے گا۔

آرمی، ائیرفورس اور نیوی ایکٹ ترمیمی بلز سینیٹ سے منظور ہونے میں صرف 12 منٹ لگے، ایوان بالا کے 22 منٹ جاری رہنے والے اجلاس میں تینوں بلز کی منظوری کثرت رائے سے دی گئی۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی کی مخالفت

آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کے وقت پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی کے سینیٹرز نے چیئرمین ڈائس کے سامنے احتجاج شروع کر دیا اور پھر ووٹ بھی بل کی مخالفت میں دیا۔

سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو طعنے بھی دیے اور کہا کہ آپ نے جمہوریت کو کمزور کیا، اپنے کارکنان کو دھوکہ دیا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) بل کی منظوری کے دوران ایوان سے واک آوٹ کر گئی۔ تاہم نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اشوک کمار نے پارٹی پالیسی کے خلاف جاتے ہوئے بل کی حمایت میں ووٹ دیا۔

اس کے بعد سینیٹ نے ائیرفورس ایکٹ، نیوی ایکٹ ترمیمی بلز بھی کثرت رائے سے منظور کر لیے، تینوں ترمیمی بلز کی منظوری پر حکومتی لابیز میں مٹھائیاں بھی کھلائی گئیں۔

سینیٹ کے کُل 104 میں سے 90 سینیٹرز موجود تھے ، سینیٹر رضا ربانی، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، سینیٹر پرویز رشید، سینیٹر جنرل عبدالقیوم سمیت 10 سینیٹرز غیر حاضر رہے، 3 چھٹیوں پر تھے جبکہ اسحاق ڈار ملک سے باہر ہیں اور ان کی رکنیت بھی معطل ہے۔سینیٹ کا اجلاس اب جمعہ کو ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی سے آرمی ترمیمی ایکٹ بلز کثرت رائے سے منظور کیا گیا جس کے بعد یہ بلز سینیٹ میں پیش کیے گئے تھے۔

سینیٹ اجلاس میں معمول کی کارروائی معطل کرکے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم خان سواتی نے آرمی، ائیرفورس اور نیوی ایکٹ میں ترمیم کے بلز پیش کیے جنہیں قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھیجا گیا۔

سینیٹ میں بل پیش کیے جانے کے وقت جمعیت علمائے اسلام (ف)، نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور جماعت اسلامی کے سینیٹرز نے نشستوں پر کھڑے ہو کر بل کی مخالفت میں نعرے لگائے تاہم نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اشوک کمار نے پارٹی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے بل پیش کرنے کی حمایت میں ووٹ دیا۔

بعد ازاں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت ہوا جس میں آرمی، ائیر فورس اور نیوی ایکٹ کے ترمیمی بلز زیر غور آئے اور کمیٹی نے بلز منظور کر لیے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 نومبر کو وفاقی حکومت کی جانب سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے 6 ماہ میں قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید خبریں :