08 جنوری ، 2020
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) سے فائدہ اٹھانے والے غیر مستحق افراد میں گریڈ 17 سے لیکر گریڈ 21 تک کے سرکاری افسران بھی شامل رہے۔
چند روز قبل وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے احساس پروگرام ثانیہ نشتر نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 8 لاکھ 20 ہزار غیر مستحق افراد کو نکالنے کا اعلان کیا تھا۔
ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی سے نکالے گئے افراد 2011 سے مستحق افراد کا حق کھا رہے تھے، نکالے گئے افراد کی جگہ نئے لوگوں کو شامل کیا جائے گا اور ہر سال فہرست کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔
حکومت کے اس فیصلے کو پیپلز پارٹی کی قیادت نے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے 50 لاکھ گھروں کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ تو غریبوں سے ان کا حق بھی چھین رہے ہیں۔
اب بی آئی ایس پی سے نکالے گئے افراد کی فہرست کے ذریعے انکشاف ہوا ہے کہ نکالے جانے والوں میں اعلیٰ سرکاری افسران بھی شامل تھے۔
دستاویزات کے مطابق چاروں صوبوں اور وفاق سے اعلیٰ سرکاری افسران بھی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھاتے رہے۔
حاصل دستاویزات کے مطابق گریڈ 17 سے گریڈ 21 کے 2 ہزار 543 افسران کو لسٹ سے نکالا گیا جب کہ گریڈ 17 کے ایک ہزار 240 افسران نے بھی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھایا۔
اعلیٰ سرکاری افسران اپنی بیویوں کے نام پر بی آئی ایس پی سے پیسے وصول کرتے رہے، بلوچستان میں سب سے زیادہ سرکاری افسران بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہوتے رہے اور 741 سرکاری افسران نے بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے۔
دستاویزات کے مطابق سندھ میں گریڈ 18 کے 342 افسران نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھایا۔
ملک بھر سے گریڈ 20 کے 59 افسران سہہ ماہی وظیفہ وصول کرتے رہے جب کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والوں میں گریڈ 21 کے 3 افسران بھی شامل ہیں۔
دستاویزات کے مطابق لسٹ سے نکالے گئے گریڈ 19 کے افسران کی تعداد 429 ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 6 افسران نے بھی اسکیم سے فائدہ اٹھایا۔
دوسری جانب حکومت نے غریب بن کر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے رقم وصول کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بی آئی ایس پی نے چیف سیکریٹریز اور متعلقہ وزارتوں کو مراسلہ ارسال کر دیا ہے، گریڈ 17 سے 21 کے اعلی سرکاری افسران فہرست میں شامل ہیں۔