08 جنوری ، 2020
عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے عراقی سرزمین پر ایرانی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین عراقی سرزمین کو اپنے مسائل کےتصفیے کے لیے استعمال کرنے سے گریز کریں۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر اپنے بیان میں عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی نے کہا ہے کہ ہم ایران کی جانب سے عراق کی خود مختاری کی خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہیں،عراقی حکومت ملکی سرزمین کی سلامتی اور خودمختاری یقینی بنانے کے ساتھ تنازع سے دور رہنےکے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر کا کہنا ہےکہ عراق کی سلامتی کو درپیش خطرات اور ملکی استحکام کے لیے قومی اتفاق رائے ناگزیر ہے۔
محمد الحلبوسی نے ایران اور امریکا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر مین فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ عراقی سرزمین کو اپنے باہمی مسائل کےتصفیے کے لیے استعمال کرنے سے گریز کریں۔
دوسری جانب عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی کا کہنا ہےکہ ایران نے امریکی فوجی اڈوں پر حملے سے پہلے عراق کو آگاہ کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی طرف سے کسی حتمی مقام کی نشاندہی نہیں کی گئی تھی بلکہ صرف امریکی فوجیوں پر حملے سے آگاہ کیا گیا تھا۔
عادل عبدالمہدی نے مزید کہا کہ یہ انتہائی خطرناک بحران عراق، خطے اور دنیا کے لیے تباہ کن جنگ کے خطرات ہیں۔
خیال رہے کہ ایران نے القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے انتقام کے طور پر عراق میں 2 امریکی فوجی اڈوں پر 22 بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا ہے جس میں ایران کی جانب سے 80 افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے تاہم امریکا کی جانب سے ابھی تک کسی نقصان کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق حملوں کا نشانہ بنائےجانے والے مقامات پر امریکی اور دیگر اتحادی ملکوں کے فوجی تعینات ہیں۔
ایرانی مسلح فورسز کے چیف میجر جنرل محمد باقری کا کہنا ہے کہ اگر امریکا نے دوبارہ کوئی حملہ کیا تو جواب مزید سخت اور زیادہ بھیانک ہوگا۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جوابی کارروائی کو امریکا کے منہ پر طمانچہ قرار دے دیا ہے جب کہ میزائل حملے کے بعد تہران میں عوام نے جشن بھی منایا۔