پاکستان
Time 08 جنوری ، 2020

امریکی وزیر دفاع کا جنرل باجوہ کو فون، مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال

امریکی وزیر دفاع مارک ٹی ایسپر نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور امریکی وزیر دفاع مارک ٹی ایسپر کے درمیان مشرق وسطیٰ کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ امریکا علاقے میں تنازع نہیں چاہتا لیکن اگر ضرورت پڑی تو پوری طاقت سے جواب دے گا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی وزیر دفاع سے کہا کہ ’ہم خطے کی موجودہ کشیدگی میں کمی کے خواہاں ہیں او خطے میں قیام امن کے لیے اٹھائے جانے والے ہر اقدام کی مکمل حمایت کریں گے‘۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے مزید کہا کہ ’ہم متعلقہ فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ جذباتی فیصلوں کے بجائے سفارتی طریقہ کار اپنائیں‘۔

آرمی چیف نے مزید کہا کہ ہم سب نے دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ کر خطے میں امن قائم کرنے کیلئے سخت محنت کی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ ’ہم افغان مصالحتی عمل کی کامیابی کے لیے اپنا تعمیری کردار ادا کرتے رہیں گے تاکہ یہ عمل پٹڑی سے نہ اترے اور خطہ تنازع کے حل کی طرف جائے نہ کہ نئے تنازعات کی طرف‘۔

خیال رہے کہ 3 جنوری 2020 کو ایران کے اہم ترین کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی گاڑی کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ائیرپورٹ کے قریب امریکی صدر کے حکم پر نشانہ بنایا گیا اور ان کی گاڑی پر ڈرون کے ذریعے راکٹ فائر کیے گئے جس میں قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے۔

اسی روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔

امریکی وزیرخارجہ کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی اور ان سے عراق میں اپنے دفاع میں کی گئی کارروائی سے متعلق بات کی جس میں قاسم سلیمانی ہلاک ہوئے۔

4 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے لیے فوجی تربیت کے پروگرام کی بحالی کی توثیق کردی تھی۔

امریکا کی معاون نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس پروگرام کی بحالی کا فیصلہ امریکا کی قومی سلامتی کے پیش نظر کیاگیا۔

میجر جنرل قاسم سلیمانی کی موت کے بعد امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے اور خطے پر جنگ کے بادل منڈلارہے ہیں۔ اس صورتحال میں پاکستان نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی یکطرفہ کارروائی کی تائید نہیں کرتا اور اپنی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

مزید خبریں :