08 جنوری ، 2020
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جانب سے عراق میں امریکا کے فوجی اڈوں پر میزائل حملوں کے بعد وائٹ ہاؤس میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جس کے آغاز میں ہی انہوں نے کہا کہ جب تک میں امریکا کا صدر ہوں ایران کو جوہری بم بنانے کی اجازت نہیں دوں گا۔
امریکی صدر کے خطاب کے اہم نکات
عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملے کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی عوام کے لیے یہ خوشی کی بات ہے کہ ایران کی جانب سے حملے میں کوئی بھی زخمی نہیں ہوا، ہمارے تمام فوجی محفوظ ہیں تاہم ائیر بیس کو معمولی نقصان ہوا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ایران نے نہ صرف خطے کو عدم استحکام کی صورتحال سے دوچار کیا بلکہ خود اپنے ملک میں بھی ایران نے اپنے عوام پر سخت اور جابرانہ تسلط قائم کررکھا ہے،ایران میں حالیہ ہونے والے مظاہروں میں سیکڑوں ایرانی شہریوں کو احتجاج کرنے پر قتل کردیا گیا۔
’قاسم سلیمانی امریکا پر مزید حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے لیکن ہم نے انہیں روک دیا‘
قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے حوالے سےامریکی صدر کا کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی امریکا پر مزید حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف تھے لیکن ہم نے انہیں روک دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی متعدد افراد کے قتل کے ذمہ دار تھے اور انہوں نے خطے کو غیر مستحکم کرنے کے لیے حزب اللہ سمیت متعدد عسکریت پسند گروہوں کو تربیت فراہم کی اور عام شہریوں پردہشت گردانہ حملے کروائے۔
ٹرمپ کے مطابق قاسم سلیمانی نے خطے میں خونی سول وارکو ایندھن فراہم کیااور ہزاروں امریکی فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کیا۔
انہوں مزید کہا کہ قاسم سلیمانی نے ہی گذشتہ دنوں عراق میں امریکیوں پر حملے کا حکم دیا تھا جس میں 4 امریکی اہلکار شدید زخمی جب کہ ایک امریکی ہلاک ہوا تھا جب کہ بغداد کے امریکی سفارت خانے پر حملے کا منصوبہ بھی جنرل قاسم نے ہی ترتیب دیا تھا۔
’ایران کو جوہری پروگرام فوری طور پر روکنا اور دہشت گردی کی حمایت ختم کرنا ہوگی‘
امریکی صدر نے ایران دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ناقص قرار دیا ، ان کا کہنا تھا کہ ایران نے یہ ڈیل حال ہی میں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اب ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے تیز اور صاف راستہ مل چکا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو فوری طور پر روکنا اور دہشت گردی کی حمایت کو ختم کرنا ہوگی۔
انہوں نے اتحادی ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو مل کر ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کرنا ہوگا تاکہ ہم دنیا کو محفوظ اور پرامن بناسکیں۔
’ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ایران پیچھے ہٹ رہا ہے جو دنیا کے لیے اچھی بات ہے‘
اپنے خطاب میں ایرانی میزائل حملوں کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیوں کا بھی اعلان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ اس حوالے ردعمل دینے کے لیے مزید آپشن پر بھی غور کررہی ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی افواج ہرطرح کی صورتحال کے لیے تیار ہیں لیکن اس وقت ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ایران پیچھے ہٹ رہا ہے جو کہ تمام متعلقہ فریقین اور دنیا کے لیے اچھی بات ہے۔
امریکا کو اب مشرق وسطیٰ کے تیل کی ضرورت نہیں، امریکی صدر
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جب سے انہوں نے صدارت سنبھالی ہے امریکا تیل کی پیداوار کے حوالے سے خود مختار ہوگیا ہے اور اب ہم دنیا بھر میں تیل اور قدرتی گیس کی پیداوار کے حوالے سے سب سے آگے ہیں اس لیے ہمیں مشرق وسطیٰ کے تیل کی ضرورت نہیں ہے۔
اپنے تقریباً 10 منٹ کے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے 2015 میں جوہری معاہدہ کرنے والے ممالک چین، روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کے ٹوٹنے کی حقیقت کو تسلیم کریں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران ایک عظیم ملک بن سکتا ہے، مشرق وسطیٰ اس وقت تک بدامنی اور عدم استحکام کا شکاررہے گا جب تک ایران تشدد کے فروغ کی پالیسی پر گامزن رہے گا۔
’سلیمانی کے ہاتھ ایرانی اور امریکی خون سے رنگے تھے‘
امریکی صدر نے کہا کہ قاسم سلیمانی کے ہاتھ ایرانی اور امریکی خون سے رنگے ہوئے تھے، سلیمانی کو بہت پہلے ہی ہلاک کردیا جانا چاہیے تھا۔
ٹرمپ نے کہا کہ سلیمانی کو ہلاک کرکے دہشتگردوں کو طاقتور پیغام دیا کہ وہ امریکیوں کی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔
’پابندیاں اس وقت تک رہیں گی جب تک ایران رویہ تبدیل نہیں کرتا‘
ٹرمپ نے ایران پر اضافی پابندیاں لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پابندیاں اس وقت تک رہیں گی جب تک ایران رویہ تبدیل نہیں کرتا۔
ٹرمپ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ایران نے سعودیہ پر بلا اشتعال حملہ کیا، ایران نے دو امریکی ڈرونز بھی تباہ کیے، ایران کی اشتعال انگیزیاں احمقانہ ایٹمی ڈیل کے بعد سے بڑھ گئیں جس کے عوض ایران کو 150 ارب ڈالر دیے گئے۔
’ایران نے شکریہ ادا کرنے کے بجائے امریکا مردہ باد کے نعرے لگائے‘
امریکی صدر نے کہا کہ ایران نے امریکا کا شکریہ ادا کرنے کے بجائے امریکا مردہ باد کے نعرے لگائے، یہ نعرے اس دن بھی لگائے گئے جب ایٹمی معاہدہ ہوا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایران نے ایٹمی ڈیل سے ملنے والی رقم سے دہشتگردی پھیلائی، ایران نے یمن، لبنان، افغانستان اور عراق میں تباہی مچائی، گزشتہ رات ایران نے ہم پر اور اتحادیوں پر اس فنڈز سے میزائل فائر کیے جو پچھلی امریکی انتظامیہ نے دیے تھے۔
’اب ایران کی دہشت گردی پر مبنی پالیسیاں برداشت نہیں ہوں گی‘
ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو واضح پیغام ہے کہ اب اس کی دہشت گردی پر مبنی پالیسیاں مزید برداشت نہیں کی جائیں گی اور اسے آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج ان کی قیادت میں آج جتنی مضبوط ہے اس سے پہلے کبھی نہیں تھی، فوج کے بجٹ میں مزید اضافہ کیا گیا ہے، ہمارے میزائل بڑے، طاقت ور ، تیز ترین اور ہدف پر لگنے والے ہیں، اس کے علاوہ جدید ترین ہائپر سانک میزائل بھی تکمیل کے مراحل میں ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بڑی فوجی طاقت کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اسے استمعال بھی کریں گے ہم ایسا نہیں چاہتے، چند ماہ قبل ہم نے داعش کے رہنما البغدادی کو قتل کیا ہے جو کہ ہزاروں افراد کے قتل میں ملوث تھا جب کہ داعش کے ہزاروں اہلکاروں کو بھی امریکا نے ہلاک کیا ہے۔
’ایران اور امریکا کو داعش کے خاتمے اور دیگر ایشوز پر مل کر کام کرنا چاہیے‘
اس موقع پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ داعش ایران کا فطری دشمن ہے اور داعش کی تباہی ایران کے لیے فائدہ مند ہے اس لیے ہمیں اس مسئلے اور اور دیگر اہم ایشوز پر مل کر کام کرنا چاہیے۔
آخر میں ایرانی عوام اور رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کا ایک بہترین مستقبل چاہتے ہیں جس کے آپ حقدار ہیں جس میں خوشحالی آپ کے گھر میں ہواور دنیا کے ساتھ ہم آہنگی ہو۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جو لوگ امن چاہتے ہیں امریکا ان سب سے ملنے کے لیے تیار ہے۔
خیال رہے کہ 3 جنوری کو امریکا نے بغداد میں میزائل حملہ کرکے ایرانی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کردیا تھاجس کے بعد ایران کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
8 جنوری کی علی الصبح ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں موجود امریکی فوج کے دو ہوائی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا جس میں 80 ہلاکتوں کا بھی دعویٰ کیا گیا تاہم امریکا نے اس حملے میں کسی بھی امریکی فوجی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تردید کی ہے۔