دنیا
Time 09 جنوری ، 2020

ایران نے یوکرینی طیارہ گرنے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی

— حادثے کا شکار یوکرینی طیارے میں 176 مسافر سوار تھے۔

ایرانی تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ تہران کے قریب گرنے والے یوکرین میں گرنے سےقبل آگ لگی ہوئی تھی اور یہ کہ وہ واپس مڑا مگر اس دوران جہاز عملے نے مدد کے لیے کوئی ریڈیو کال نہیں کی۔

یوکرین انٹرنیشنل ائیرلائن کا بوئنگ 737-800 طیارہ گزشتہ روز تہران کے امام خمینی ائیرپورٹ سے اڑان بھرنے کے کچھ ہی دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ کیو شہر کی جانب اڑان بھرنے والے اس طیارے میں سوار 176 افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت ایرانی اور ایرانی نژاکینیڈین شہریوں کی تھی۔

تفتیش کاروں نے بتایا ہے کہ عینی شاہدین اور قریب سے ہی گزرنے والے ایک اور طیارے کے عملے نے انہیں بتایا کہ اس طیارے میں گرنے سے قبل آگ لگی ہوئی تھی ۔

زمین سے ٹکرانے کے بعد طیارے میں زوردار دھماکا بھی ہوا جس کی بنیادی وجہ جہاز میں چار گھنٹے طویل فلائٹ کے لیے موجود ایندھن تھا۔

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ طیارہ جیسے ہی 8 ہزار فٹ یعنی 24 سو میٹر کی بلندی پر پہنچا تو وہ ریڈار سے غائب ہو گیا اور طیارے کے کپتان نے کوئی ریڈیو میسج بھی نہیں بھیجا۔

یوکرین کے صدر کا کہنا ہے کہ ان کے ماہرین ایران پہنچ گئے ہیں اور ان کی ترجیح طیارے کے حادثے کی وجہ کا پتہ لگانا ہے۔

حادثے کا شکار ہونے والے تین سال پرانے اس طیارے کے دونوں بلیک باکسز بھی مل گئے ہیں جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے جب کہ ایران کے وزیرمواصلات کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کے حوالے کر دیے جائیں گے۔

اس قسم کے حادثات میں طیارہ بنانے والے ملک کے ماہرین بھی تحقیقات میں شامل ہوتے ہیں اس لیے امریکا کا نیشنل ٹرانسپورٹ سیفٹی بورڈ (این ٹی ایس بی) بھی اس میں شامل ہونا ہے۔

طیارہ بنانے والی کمپنی بوئنگ امریکی ہے اس لیے تفتیش کاروں کو اسی کے ماہرین پر انحصار کرنا پڑے گا۔

مگر ایران کی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے سربراہ یہ کہہ چکے ہیں یوکرین کو اس حادثے کی تحقیقات میں حصہ لینے کی پوری اجازت ہے مگر وہ طیارے کے بلیک باکس بوئنگ یا امریکیوں کو کسی صورت نہیں دیں گے۔

ایک کینیڈین سیکیورٹی ذرائع نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا ہے کہ ایسے شواہد موجود ہیں کہ طیارے کا ایک انجن زیادہ گرم ہو گیا تھا۔

یاد رہے کہ یہ حادثے ایران کی جانب سے عراق میں امریکا کے دو فوجی اڈاوں پر میزائل حملوں کے کچھ ہی گھنٹوں بعد پیش آیا تھا جس کی وجہ سے یہ افواہیں بھی سامنے آئیں کہ طیارہ انہی کی زد میں آیا۔

مگر کچھ مغربی ماہرین کا خیال ہے کہ طیارے تکنیکی خرابی کی وجہ سےگرا نہ کہ میزائل لگنے سے۔

مزید خبریں :