مشرف کیس: لاہور ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری طلب کر لی

لاہور ہائیکورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کی  درخواستوں کی سماعت کے دوران  خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری آئندہ سماعت پر طلب کر لی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے پرویز مشرف کی درخواستوں پر سماعت کی جس میں خصوصی عدالت کی تشکیل چیلنج اور اس کےفیصلے پر عمل درآمد روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔ 

عدالتی معاون بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ کیس قانون کے مطابق نہیں بنا اور نہ عدالت کی تشکیل قانون کے مطابق ہوئی، 21 جون 2013 کو اٹارنی جنرل نے آرٹیکل 6 کے تحت کیس بنانے کی سمری بھیجی اور سیکریٹری داخلہ کو 29 دسمبر 2013 کو شکایت درج کرنے کا اختیار دیا گیا۔

بیرسٹرعلی ظفر نے کہاکہ  آرٹیکل 6 کا جرم کوئی اکیلا نہیں کر سکتا، سلیکٹڈ لوگوں کے خلاف کارروائی آئین کے خلاف ہوگی۔

اس دوران جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہاکہ کسی کو سنے بغیر سزا دے دینا کہاں کا قانون ہے، اگر کوئی 342 کا بیان نہیں دے رہا تو ضروری ہے کہ اس سے منگوا لیا جائے۔

بینچ نے کہا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے کو دیکھیں تو اُس وقت جس جس نے ساتھ دیا وہ سب اعانت کے ملزم بن جاتے ہیں، کیا پہلے کبھی ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل ہوا ہے؟

بینچ نے استفسار کیا کہ کتنے آج پھر رہے ہیں کسی کیخلاف ایسے ٹرائل کیا ہے؟ وفاق سے پوچھتے ہیں اسحاق ڈار کے خلاف ایسے کارروائی کی ہے۔

 بیرسٹر علی ظفر نے نشاندہی کی کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر آرٹیکل 6 کا کیس نہیں بن سکتا، یہ اختیار وزیراعظم کے پاس نہیں تھا، اگر بنیاد غلط ہے تو پوری عمارت گرے گی، پرویز مشرف کی سزا بھی نہیں رہے گی ، سپریم کورٹ کے فیصلوں کے تحت کسی غیر حاضرملزم کا ٹرائل مکمل نہیں ہو سکتا۔

علی ظفر کے دلائل مکمل ہونے پر فل بینچ نے آئندہ سماعت پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔

لاہور ہائیکورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف قائم خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری 13 جنوری کو طلب کرلی۔

یاد رہے کہ خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی۔

بینچ کے دو اراکین نے فیصلے کی حمایت جب کہ ایک رکن نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے پرویز مشرف کو بری کیا تھا۔

خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو بیرون ملک بھگانے والے تمام سہولت کاروں کو بھی قانون کےکٹہرے میں لانے کا حکم دیا اور فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا ہے کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر 3 دن تک لٹکایا جائے۔

مزید خبریں :