12 جنوری ، 2020
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے وفاقی کابینہ سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا۔
کراچی میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا ہم نے حکومت سے وعدہ کیا تھا کہ حکومت بنانے میں آپ کی مدد کریں گے، ہم نے اپنا وعدہ پورا کیا لیکن ہمارے ایک نقطے پر بھی پیش رفت نہیں ہوئی۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ میرے لیے مشکل ہوتا جا رہا تھا کہ میں حکومت میں بیٹھا رہوں، میرا وزارت میں بیٹھنا بہت سارے سوالات کو جنم دیتا ہے لہذا اب وفاقی کابینہ میں بیٹھنا بے سود ہے کیونکہ میرے وزارت میں بیٹھنے سے کراچی کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے وزارتوں کی پیشکش سے متعلق سوال پر کنوینر ایم کیو ایم نے کہا کہ گزشتہ دنوں کہیں اور سے بھی وزراتوں کی بات ہوئی تھی لیکن ہم حکومت سے اپنا تعاون جاری رکھیں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ دو معاہدے ہوئے تھے، ایک معاہدہ بنی گالہ اور دوسرا بہادرآباد میں ہوا، جہانگیر ترین کی موجودگی میں معاہدہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا ہر مشکل مرحلے میں ساتھ دیا لیکن سندھ کے شہری علاقوں سے نا انصافی کی جا رہی ہے، ان ساری چیزوں کا پیپلز پارٹی کی آفر سے لینا دینا نہیں۔
حکومت سے اتحاد ختم ہونے سے متعلق سوال پر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم نے وزارت قانون و انصاف نہیں مانگی تھی، ہم نے جو دو نام وزارتوں کے لیے دیئے تھے ان میں فروغ نسیم کا نام شامل نہیں تھا، حکومت کو ایک ایسے وکیل کی ضرورت تھی جو ان کے مقدمات اچھی طرح سے لڑ سکے اس لیے انہوں نے فروغ نسیم کو خود منتخب کیا۔