13 جنوری ، 2020
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں برف باری اور بارشوں نے تباہی مچادی اور 2 روز کے دوران حادثات میں 15 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ سیکڑوں مسافر پھنس کر رہ گئے ہیں۔
صوبے کے شمال مشرقی علاقوں میں برف باری کا سلسلہ تھمنے کے بعد تیز برفیلی ہوائیں چلناشروع ہوگئیں ہیں جب کہ معمولات زندگی بدستور مفلوج ہیں۔
کوئٹہ ژوب شاہراہ کان مہترزئی کے مقام پربرف سے ڈھک چکی ہے جس کے باعث 200 سے زائد چھوٹی بڑی مسافر گاڑیاں پھنس گئیں ہیں۔
منفی 14 ڈگری کی سردی میں پھنسے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے، مسافروں میں شیر خوار بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
مسافروں نے حکومت سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوری طور پر انہیں اس مشکل سے نکالا جائے کیونکہ گاڑیوں کا فیول اور کھانے پینے کی اشیاء بھی ختم ہورہی ہیں اور واپس جانے کا راستہ بھی نہیں ہے۔
مسافروں نے اپیل کی ہے کہ انہیں ریسکیو عملے اورطبی ٹیم کی ضرورت ہے ،کئی مسافروں کی حالت خراب ہے، خواتین اور بچے زیادہ متاثر ہیں،برف میں دبی بعض گاڑیوں کے دروازے بھی نہیں کھل رہے
کمشنر ژوب سہیل الرحمان بلوچ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کان مہترزئی کے قریب زڑا کے مقام پر مسافر گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں،15کلومیٹر راستہ برف باری کی وجہ سے بند تھا جس میں سے 10 کلومیٹر کا علاقہ امدادی ٹیموں نے کلیئر کرلیا ہے۔
کمشنر ژوب کے مطابق دونوں سمتوں سے امدادی کام شروع کردیا گیا ہے تاہم طوفانی ہوا کی وجہ سے ریسکیو میں مشکلات ہیں، خانوزئی کی جانب پھنسی 30گاڑیاں ریسکیو کرکے کوئٹہ روانہ کردی گئی ہیں۔
سہیل الرحمان بلوچ نے مسافروں سے اپیل کی ہے کہ شاہراہ کھلنے تک سفر سے گریز کریں۔
دوسری جانب لیویز حکام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ ژوب شاہراہ کان مہترزئی کے مقام پر بدستور بند ہے جب کہ علاقے میں برفانی طوفان شدت کے ساتھ جاری ہے جس کے باعث درجنوں چھوٹی گاڑیاں برف میں دب گئی ہیں۔
لیویز حکام کے مطابق اب بھی 300 سے زائد مسافر کان مہترزئی میں اپنی گاڑیوں میں موجود ہیں جب کہ کان مہترزئی کے جنوب میں پھنسی 50 گاڑیوں کے پاس ریسکیو عملہ نہیں پہنچ سکا۔
لیویز کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کے پاس وسائل نہیں، بڑی تعداد میں گاڑیاں برف میں دب چکی ہیں اس لیے مقامی لوگ اپنی فور وہیل گاڑیوں سے پھنسے مسافروں کو نکالنے میں مدد کریں۔
بلوچستان سے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع کا کہنا ہے کہ کان مہترزئی میں اب بھی 500 سےزائد لوگ پھنسےہوئےہیں، پی ڈی ایم اے اور انتظامیہ کام کررہی ہے مگر یہ ناکافی ہے، کان مہترزئی میں فوری مزید ٹیمیں اور مشینری بھجوائی جائے۔
اس حوالے سے پاکستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے )حکام کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیم خانوزئی کی جانب سے کان مہترزئی پہنچ گئی ہے ، ٹیم کے پاس 3 سو افراد کیلئے خوراک اور دیگر سامان موجود ہے۔
پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق طوفان کے باعث متاثرین تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے، کوشش ہے کہ رات بھر ریسکیو آپریشن جاری رہے، مسافروں کیلئے طبی عملہ بھی طلب کیا گیا ہے۔
شدید برف باری کے باعث صوبائی حکومت نے 7 اضلاع میں اسنو ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔
اُدھر مکران کےعلاقوں تمپ، مند، زعمران اور بلیدہ سمیت ملحقہ علاقوں میں موسلادھار بارشوں اور ندی نالوں میں طغیانی آنے سے کئی مکانوں اور فصلوں کونقصان پہنچا جب کہ زمینی رابطہ بھی منقطع ہوگیا ہے۔
تربت اور گرد و نواح میں شدید بارشوں سے سیلابی ریلا دریائے کیچ میں داخل ہوگیا جس کے باعث ندی نالوں میں طغیانی سے سیلابی ریلے نے قریبی آبادیوں کو نقصان پہنچایاہے۔
بلوچستان کی صورتحال پر وزیراعلیٰ جام کمال خان کا کہنا ہےکہ سڑکیں کھلوانے اور عوام کو ہرممکن امداد پہنچانے کےلیے صوبائی حکومت مکمل متحرک ہے۔