14 جنوری ، 2020
وزیراعظم عمران خان نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے رقم وصول کرنے والے سرکاری افسران کے نام عوام کے سامنے لانے کی ہدایت کردی۔
گزشتہ دنوں وفاقی حکومت نے 8 لاکھ 20 ہزار سے زائد شہریوں کو بینظیر انکم سپورٹ گرام (بی آئی ایس پی) سے نکال دیا تھا۔
اب بی آئی ایس پی سے نکالے گئے افراد کی فہرست کے ذریعے انکشاف ہوا ہے کہ نکالے جانے والوں میں اعلیٰ سرکاری افسران بھی شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے جب معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر سے یہ پوچھا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے استفادہ کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کا کیا بنا تو ثانیہ نشتر نے بتایا ہم نے تو کارروائی شروع کردی ہے تاہم صوبے اس پر تیار نہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اس کے جواب میں وزیر اعظم نے کہاکہ اس معاملے پر تمام چیف سیکریٹریز کو کارروائی کرکے رپورٹ دینے کی ہدایت کی جائے اور فراڈ کرنے والے افسروں کے خلاف دھوکا دہی کے مقدمات درج کر کے ریکوری بھی کی جائے۔
وزیراعظم عمران خان نے بی آئی ایس پی فراڈ میں ملوث سرکاری افسران کے نام عوام کے سامنے لانے کی ہدایت کی۔
خیال رہے کہ دستاویزات کے مطابق چاروں صوبوں اور وفاق سے اعلیٰ سرکاری افسران بھی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھاتے رہے۔
حاصل دستاویزات کے مطابق گریڈ 17 سے گریڈ 21 کے 2 ہزار 543 افسران کو لسٹ سے نکالا گیا جب کہ گریڈ 17 کے ایک ہزار 240 افسران نے بھی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھایا تھا۔
اعلیٰ سرکاری افسران اپنی بیویوں کے نام پر بی آئی ایس پی سے پیسے وصول کرتے رہے، بلوچستان میں سب سے زیادہ سرکاری افسران بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہوتے رہے اور 741 سرکاری افسران نے بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے۔
دستاویزات کے مطابق سندھ میں گریڈ 18 کے 342 افسران نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھایا۔
ملک بھر سے گریڈ 20 کے 59 افسران سہہ ماہی وظیفہ وصول کرتے رہے جب کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والوں میں گریڈ 21 کے 3 افسران بھی شامل ہیں۔
دستاویزات کے مطابق لسٹ سے نکالے گئے گریڈ 19 کے افسران کی تعداد 429 ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 6 افسران نے بھی اسکیم سے فائدہ اٹھایا۔