14 جنوری ، 2020
راولپنڈی: پولیس ٹریننگ اسکول روات کے پرنسپل ابرار حسین نیکوکارہ کی مبینہ خودکشی پر انہیں جاننے والے حیران ہیں، مرحوم ایک درد مند دل رکھنے والے اور اپنے گاؤں اور لوگوں سے محبت کرنے والے انسان تھے۔
گزشتہ روز مبینہ طور پر خود کشی کرنے والے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ابرارحسین نیکوکارہ کا تعلق چنیوٹ کے چھوٹے سے گاؤں ٹھٹھہ کرم شاہ سے تھا۔
ابرار حسین اپنے گاؤں کے واحد ایم اے پاس نوجوان تھے، ایم اے کرنے کے بعد انہوں نے سینٹرل سپیریئر سروس (سی ایس ایس) کا امتحان پاس کیا اور پولیس سروس جوائن کرلی۔
ایس ایس پی ابرارحسین کو اپنے گاؤں سے بہت زیادہ محبت تھی اس لیے آفیسر بننے کے بعدانہوں نے اپنے گاؤں کی حالت بدلنے کی ٹھان لی۔
چنیوٹ کے دور دراز چھوٹے سے گاؤں ٹھٹھہ کرم شاہ کی دیواروں پر موجود خوبصورت پینٹنگز، گاؤں کا سوئمنگ پول اور گلیوں کے اطراف لگے درخت ان کی اپنے آبائی علاقے سے محبت کا ثبوت ہیں۔
ابرار حسین نیکوکارہ نےگاؤں والوں کوصاف پانی سے سبزیاں اگانےکی ترغیب بھی دی اور ایک گراؤنڈ میں فٹ بال کے پول لگوا ئے تاکہ نوجوان فٹ بال کھیل کر منفی سرگرمیوں سے دور رہیں، وہ روایتی میوزک سے بھی خاص لگاؤ رکھتے تھے۔
ٹھٹھہ کرم شاہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ جس طرح ایس ایس پی ابرارنیکوکارہ نے اپنے گاؤں سےمحبت کااظہارکیا، اگراعلیٰ مقام حاصل کرنے والے سبھی لوگ یہ سوچ اپنالیں تو ملک وقوم کی حالت بدل جائے۔
ایس ایس پی ابرارحسین نے اپنےگاؤں کے لیے کئی ایسے کام کیے،جن سے اس کی حالت بدل گئی،زندگی سے پیار کرنے والے ابرار نیکوکارہ نہ جانےکن مشکلات کا شکار ہوئے کہ اپنی زندگی کا ہی خاتمہ ہی کرلیا۔
واضح رہے کہ راولپنڈی کے قریب واقع پولیس ٹریننگ اسکول روات کے پرنسپل میاں ابرار حسین نیکوکارہ نے گذشتہ روز مبینہ طورپر اپنے کمرے میں خودکوگولی مار کرخودکشی کرلی تھی۔
وہ پولیس ٹریننگ اسکول کے احاطہ میں واقع سرکاری رہائشگاہ میں بیوی اور دو بچوں کے ہمراہ رہائش پذیر تھے۔
ذرائع کے مطابق ایس ایس پی ابرار حسین ڈپریشن کا شکار اور ماہر نفسیات کے زیر علاج بھی تھے۔