سندھ کابینہ نے آئی جی پولیس کلیم امام کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کی منظوری دیدی

سندھ کابینہ نے انسپکٹر جنرل پولیس کلیم امام کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کی منظوری دیدی۔

عموماً سندھ کابینہ کے اجلاس کی سمری تین سے 4 روز پہلے وزراء کو ارسال کی جاتی ہے جس میں اجلاس کا ایجنڈا بھی بتایا جاتا ہے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ آج ہونے والے ہنگامی اجلاس کو بلانے کا فیصلہ آج ہی کیا گیا تھا اور صوبائی حکومت کے اعلیٰ حکام بھی اجلاس کے ایجنڈے سے لاعلم تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں کلیم امام کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کی منظوری دی گئی۔

ذرائع کا  کہنا ہے کہ سندھ حکومت آئی جی کلیم امام کو عہدے سے ہٹانے کے حوالے سے پہلے ہی آگاہ کر چکی تھی اور صوبائی حکومت نئے آئی جی کے لیے وفاق کو تین نام بھیجے گی، تینوں کا تعلق سندھ سے ہی ہے۔

’جب سے آئی جی سندھ کلیم امام آئے ہیں اس وقت سے اسٹریٹ کرائم بڑھ گئے‘

صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کا کہنا تھا کہ جب سے آئی جی سندھ کلیم امام آئے ہیں اس وقت سے اسٹریٹ کرائم بڑھ گئے، بہت سارے اضلاع خاص طور پر کراچی میں امن وامان کی صورتحال بھی خراب ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان سے متعلق آئی جی صاحب میڈیا میں کچھ اور بیان دیتے ہیں، آئی جی صاحب الزام لگاتے رہے کہ پولیس میں سیاسی مداخلت ہورہی ہے، پولیس کی نا اہلی سے بے گناہ لوگ متاثر ہوئے جو باعث شرمندگی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آئی جی سندھ کو 13 دسمبر 2019 کو لکھے گئے خط میں بتادیا گیا تھا کہ وہ قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں، بعض مواقع پر آئی جی سندھ نے غیر ذمہ دارانہ بیانات بھی دیے، آپ اتنے بڑے عہدے پر ہوں اور ایسے بیانات دیں تو اس پر سوال اٹھتے ہیں۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ افسران کو ہٹانے کا کہتے تھے، جب ان افسران کو ہٹادیا جاتا تو پھر کہا جاتا کہ میڈیا سے پتہ چلا، حکومت افسران کو ہٹادیتی تو آئی جی سندھ کہتے تھے وہ یہاں اہم عہدے پر کام کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے آئی جی کی تبدیلی کا فیصلہ کیا، خط کابینہ ڈویژن کو لکھا گیا جس میں آئی جی کے خلاف انضباطی کارروائی کا کہا گیا ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سندھ میں پولیس افسران کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں جب کہ آئی جی سندھ کلیم امام کی جانب سے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا جا چکا ہے۔

آئی جی سندھ کلیم امام نے گزشتہ دنوں سندھ میں اہم افسران کی تبدیلی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو خط لکھا تھا۔

کلیم امام کا کہنا تھا افسران کے اچانک تبادلوں نے محکمہ پولیس میں غیر یقینی صورتحال پیدا کی ہے، فیصلوں نے پولیس کے مورال اور آئی جی کی کمانڈ کو کمزور کیا ہے۔

ان کا اپنے خط میں مزید کہنا تھا کہ وہ فورس کے سربراہ ہیں اور انہيں افسران کی تبدیلی کے فیصلے میڈيا سے پتہ چلے جب کہ وہ تقرری اور تبادلوں کا اختیار رکھتے ہيں۔

مزید خبریں :