15 جنوری ، 2020
سابق وزیراعظم نواز شریف کی 4 نئی مختلف میڈیکل رپورٹس لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرا دی گئیں، رپورٹس میں ان کے صحت مند ہونے تک برطانیہ میں قیام کی سفارش کی گئی ہے۔
نواز شریف کی نئی میڈیکل رپورٹس ان کے وکیل امجد پرویز کے معاون وکیل سلمان سرور نے لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائیں۔
رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کی طبی رپورٹس لندن میں ان کے دل کے معالج سرجن ڈاکٹر ڈیوڈ لارنس نے مرتب کی ہیں۔
رپورٹس میں زور دیا گیا ہے کہ نوازشریف کی انجیوگرافی فوری طور پر کرائی جائے جب کہ معالجین ان کے پلیٹیلیٹس برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کی سرجری بھی ہونا ہے لیکن حالت بہتر ہونے تک سرجری ممکن نہیں۔
رپورٹس میں نواز شریف کے صحت مند ہونے تک ان کے برطانیہ میں قیام کی سفارش کی گئی ہے۔
دوسری جانب محکمہ داخلہ پنجاب کو بھی لندن میں زیر علاج سابق وزیر اعظم نواز شریف کی تازہ میڈیکل رپورٹس موصول ہوگئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لینے کے لیے اسے محکمہ صحت پنجاب کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے،محکمہ صحت ان رپورٹس کو میاں نواز شریف کے علاج کے لیے تشکیل دیے گئے میڈیکل بورڈ کو بھجوائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کا فیصلہ ہو گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف کی لندن کے ہوٹل میں لی گئی تصویر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب نے 48 گھنٹوں کے اندر نواز شریف سے ان کی میڈیکل رپورٹس طلب کی تھیں۔
دوسری جانب وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ نواز شریف کو علاج کے لیے انسانی ہمدردی پر ریلیف دیا ہے اور اگر ان کی رپورٹس میں کچھ ثابت ہوا تو انہیں مزید ریلیف دیں گے۔
یاد رہے کہ 21 اکتوبر 2019کو قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں موجود سابق وزیراعظم نواز شریف کو خرابی صحت کی بناء پر اسپتال منتقل کیا گیا جس کے بعد انہیں طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہا کیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں بیان حلفی جمع کرانے کے بعد نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی اجازت ملی تھی جس کے بعد نواز شریف 19 نومبر کو لندن روانہ ہوگئے تھے اور اب تک وہیں موجود ہیں۔