Time 16 جنوری ، 2020
پاکستان

حکومت نے اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے آئی جی کو ہٹایا: مرتضیٰ وہاب

کراچی: سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہےکہ  ہمارے پاس آئی جی کو رخصت کرنے کی کئی وجوہات تھیں اور حکومت نے اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے آئی جی کو ہٹانے کا فیصلہ کیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے ایک فیصلہ کیا، پی ٹی آئی والوں نے اس پر کافی ہنگامہ کیا، کہا کہ سندھ حکومت کیسے وفاقی حکومت کے بغیر یہ فیصلہ کرسکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب آئین قانون کے تابع ہیں اسے ماننا لازم ملزوم ہے،آئین کے مطابق صوبائی یا وفاقی حکومت باہمی رضا مندی سے فیصلہ کرسکتی ہیں۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ نے وزیراعظم سے ملاقات میں آئی جی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا، وزیراعلیٰ نے بتایا کہ پولیس کا احتساب نہیں ہوسکتا تو میرے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہیں، سندھ میں خراب حالات پر تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس پر وزیراعظم نے کہا کہ مجھے بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس ملاقات میں طے ہوا کہ پولیس ایکٹ کے مطابق آئی جی کو ہٹانے کا عمل شروع کیا جائے، اس کے بعد بھی وزیراعلیٰ نے کوشش کی کہ آئی جی کی کارکردگی دکھائیں مگر آئی جی صاحب نے نا کاکردگی دکھائی نہ ہمارے خطوط کا موثر جواب دیا۔

صوبائی حکومت کے ترجمان نے مزید کہا کہ اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی جاتی ہے، ہمارے پاس آئی جی کو رخصت کرنے کی کئی وجوہات تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک دہشت گرد کو سے وزیراعلیٰ کو جوڑنے کی کوشش کی گئی اس پر آئی جی خاموش رہے، وزیراعلیٰ نے آئی جی سے ایکشن لینے کا کہا۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہمارا آئی جی براہ راست سفارتکاروں سے رابطہ کرتا تھا، وہ اپنے بیرون ملک کے دوروں کے لیے بات کرتے تھے، صوبائی حکومت کچھ کہے تو افسرانُ کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سندھ کابینہ نے آئی جی سندھ پولیس کلیم امام کو عہدے سے ہٹاکر ان کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کی منظوری دی جس پر پی ٹی آئی سندھ کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے عدالت جانے کا اعلان کیا۔

مزید خبریں :