16 جنوری ، 2020
سندھ حکومت کی جانب سے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس کلیم امام کو عہدے سے ہٹاکر ان کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کی منظوری دی گئی ہے، سندھ حکومت کے اس فیصلے کی اہم وجہ سامنے آگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق عمر کوٹ سے رکنِ سندھ اسمبلی اور صوبائی وزیر تیمور تالپور کے خلاف مقدمہ آئی جی سندھ کو ہٹانے کے فیصلے کی اصل وجہ ہے۔
خیال رہے کہ 31 اکتوبر 2019 کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس کی تین بوگیوں میں رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور کے قریب گیس سلنڈر پھٹنے سے آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں 75 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
حادثے کے اگلے روز پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ اور فردوس شمیم نقوی تعزیت کے لیے عمر کوٹ گئے تھے جہاں ان پر حملہ ہوا تھا جب کہ پولیس نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف ہی کنری تھانہ میں اغواکا مقدمہ درج کر لیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق گاڑی میں سوار افراد نے ایک نوجوان کو پکڑ کر تشدد کیا اور زبردستی ویڈیو بیان بھی لیا۔
دوسری جانب حلیم عادل شیخ نے الزام عائد کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما تیمور تالپورکے قافلے کے لوگوں نے یہ حملہ کیا ہے اور جس وقت حملہ کیا گیا تو ان کے ساتھ ایس ایس پی عمر کوٹ بھی تھے۔
پی ٹی آئی نے تیمور تالپور کے خلاف مقدمے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا جس کے بعد عدالت کے حکم پر تیمور تالپور کے خلاف مقدمہ ہوا۔
ایس پی عمر کوٹ بھی اس مقدمے میں نامزد ہیں جب کہ صوبائی وزیر کے خلاف مقدمے نے صوبائی کابینہ کو حتمی فیصلے پر مجبور کیا اور آئی جی سندھ کی خدمات وفاق کے سپرد کردی گئیں۔
یاد رہے کہ سندھ حکومت نے آئی جی سندھ کلیم امام کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کی منظوری دیدی ہے جب کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آئی جی کا تبادلہ روکنے کے لیے عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی کاکہنا ہے کہ جب سے آئی جی سندھ کلیم امام آئے ہیں اس وقت سے اسٹریٹ کرائم بڑھ گئے ہیں، بہت سارے اضلاع خاص طور پر کراچی میں امن وامان کی صورتحال بھی خراب ہوئی۔