17 جنوری ، 2020
اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ایک بار پھر بے نتیجہ ختم ہوگیا۔
پارلیمانی کمیٹی کے حکومتی رکن اعظم سواتی نے بتایا کہ بلوچستان اور سندھ سے ایک نام حکومت اور ایک اپوزیشن سے ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بہت ہوگیا، اب اتفاق رائے پیدا ہوجانا چاہیے، چاہتے ہیں چیف الیکشن کمشنر کے نام پر اتفاق رائے ہو، چیف الیکشن کمشنر کے لیے نام بند لفافہ میں ہیں لیکن ہم نے اپنے نام کمیٹی میں تاحال شیئر نہیں کیے۔
اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ پیر کو اتفاق رائے نہ ہوا تو منگل کو دوسرے فارمولے پر جائیں گے۔
چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی کا اگلا اجلاس پیر کو ہوگا جس میں چیف الیکشن کمشنر کے لیے نام پیش کیے جائیں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہد اللہ خان نے کہا کہ امید ہے کہ حکومت آج ہمیں نام دے دے، اس کے بعد پھر ہم چیف الیکشن کمشنر اور ارکان کے نام دیں گے، پیر کو ہونے والے اجلاس میں کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے،پوری امید ہے کہ ہم اتفاق رائے کے قریب ہیں۔
خیال رہے کہ چیف الیکشن کمیشن سردار رضا خان 6 دسمبر 2019کو ریٹائر ہوگئے ہیں اور ان کی جگہ جسٹس (ر) الطاف قریشی قائم مقام الیکشن کمشنر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر کی تقرری 45 روز کے اندر کرنا ضروری ہے اور چیف الیکشن کمشنر کے نام پر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان اتفاق ضروری ہے تاہم دونوں میں ڈیڈ لاک کے باعث یہ معاملہ ابھی تک حل نہیں ہوسکا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر اور دیگر دو ارکان کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے ارکان میں بھی ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔