Time 18 جنوری ، 2020
پاکستان

حکومتی میڈیکل بورڈ نے رپورٹ میرے علم میں لائے بغیر جمع کرادی: ڈاکٹر عدنان

سابق وزیراعظم نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب نے میڈیکل رپورٹ کے دوبارہ جائزے کے لیے خصوصی بورڈ تشکیل دے دیا ہے۔

ڈاکٹر عدنان کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ میں خصوصی میڈیکل بورڈ کا رکن ہوں لیکن بورڈ نے میری توثیق اور دستخط کے بغیر اپنی رپورٹ غالباً جمع کرا دی ہے، میڈیکل بورڈ نے رپورٹ درخواست کے باوجود میرے علم میں لائے بغیر جمع کرائی۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی صحت میں استحکام ان کی زندگی کے لیے بہت ضروری ہے جبکہ مکمل صحتیابی تک نواز شریف کا برطانیہ میں معالجین کی زیر نگرانی رہنا نہایت اہم ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹس لندن کے رائل برومپٹن اسپتال اور یونیورسٹی کالج اسپتال نے جاری کیں، جس اسپتال نے رپورٹس جاری کیں وہ خطے کا بہترین کارڈیو ویسکولر انسٹیٹیوٹ ہے۔

ڈاکٹر عدنان نے مطالبہ کیا کہ گائیز اینڈ سینٹ تھامس اسپتال کی ہیماٹولوجی سے متعلق رائے میڈیکل سمری میں شامل کی جائے۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف 19 نومبر سے لندن میں علاج کے لیے مقیم ہیں جہاں ان کا معائنہ اور مختلف ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔

گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم نواز شریف کی 4 نئی مختلف میڈیکل رپورٹس لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئیں تھیں جن میں ان کے صحت مند ہونے تک برطانیہ میں قیام کی سفارش کی گئی ہے۔ 

یاد رہے کہ 24 دسمبر 2018 کو احتساب عدالت اسلام آباد نے نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی تاہم بعد ازاں 29 اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر سابق وزیراعظم کی 8 ہفتوں کے لیے سزا معطل کردی تھی۔

ہائیکورٹ کی جانب سے نوازشریف کی ضمانت منظوری اور سزا معطلی کا تحریری فیصلہ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ نوازشریف کی ضمانت 8 ہفتوں کے لیے منظور اور سزا معطل کی جاتی ہے۔

فیصلے کے مطابق نوازشریف کی طبیعت خراب رہتی ہے تو پنجاب حکومت سے رجوع کرسکتے ہیں، طبیعت خرابی پر نوازشریف 8 ہفتوں کی مدت ختم ہونے سے پہلے پنجاب حکومت سے رجوع کرسکتے ہیں۔

فیصلے میں حکم دیا گیا کہ پنجاب حکومت کے فیصلہ کیے جانے تک نوازشریف ضمانت پر رہیں گے،اگر نوازشریف پنجاب حکومت سے رجوع نہیں کرتے تو 8 ہفتے بعد ضمانت ختم ہوجائے گی۔

16 نومبر کو لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا اور انہیں علاج کی غرض سے 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔ 

مزید خبریں :