03 دسمبر ، 2019
لندن: سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے ایک بار پھر والد کی طبیعت سے متعلق تشویش ظاہر کردی۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف 15 روز سے لندن میں علاج کے لیے مقیم ہیں جہاں ان کا معائنہ اور مختلف ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔
سابق وزیراعظم کا گزشتہ روز بھی گائز اسپتال میں دل کےسرجن اور گردوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹرز نے معائنہ کیا تھا۔
میڈیا سے گفتگو میں نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے والد کی طبیعت سے متعلق بتایا کہ ان کی طبیعت میں بہتری کی کوئی آثار نظر نہیں آئے، نواز شریف کی طبیعت جیسی کل تھی ویسی ہی آج بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے جو گفتگو کی، وہی اصل حقائق ہیں، ان کی صحت سے متعلق سوال کے جواب ڈاکٹر عدنان ہی دے سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی قوتِ مدافعت میں خرابی کی وجوہات سے متعلق علم نہیں، نزلہ بخار کی وجہ کا پتہ نہیں چلتا تو اس کا اتنی جلدی کیسے پتہ چل سکتا ہے؟
خیال رہے کہ 28 نومبر کو نواز شریف کا لندن کے برج اسپتال میں پوزیٹرون ایمیشن ٹوموگرافی (پی ای ٹی) اسکین ہوا تھا جس میں کئی گھنٹے لگے تھے۔
گزشتہ روز اس ٹیسٹ کے حوالے سے نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے بتایا تھا کہ نواز شریف کے دائیں بغل (رائٹ ایگزیلا) میں ایک سے زائد گلٹیاں ہیں جو بڑی ہو چکی ہیں، مرض کی مزید تشخیص جاری ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم کی صحت سے متعلق ان کے بیٹے حسین نواز کا کہنا تھا کہ خواہش ہے نوازشریف کا علاج ایک چھت تلے ہو لیکن ان کی طبیعت میں بہتری کے آثار نظر نہیں آ رہے، والد کو متعدد بار مشورہ دیاکہ امریکا سے علاج کروائیں۔
21 اور 22 اکتوبر کی درمیانی شب نواز شریف کی طبیعت خراب ہوئی اور اسپتال منتقل کیاگیا
25 اکتوبر، چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیاد پر نواز شریف کی ضمانت منظور ہوئی
26 اکتوبر، العزيزيہ ریفرنس میں انسانی بنیادوں پر نوازشریف کی عبوری ضمانت منظور ہوئی
26 اکتوبر، نواز شریف کو ہلکا ہارٹ اٹیک ہوا، وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد نے تصدیق کی
29 اکتوبر، العزيزيہ ریفرنس میں طبی بنیاد پر نوازشریف کی 2 ماہ کے لیے سزا معطل کردی گئی
نوازشریف سروسزاسپتال سے ڈسچارج ہوئے، جاتی امرا میں آئی سی یوبناکرمنتقل کیا گیا
8 نومبر، شہباز شریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی
12 نومبر، وفاقی کابینہ نے نوازشریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی
14 نومبر، ن لیگ نے انڈيمنٹی بانڈ کی شرط لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی
16 نومبر، لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی
19 نومبر، نواز شریف علاج کے لیے لندن روانہ ہوگئے
20 نومبر، لندن کے گائز اسپتال میں نواز شریف کا 4 گھنٹے تک طبی معائنہ کیا گیا۔
23 نومبر، لندن کے یونیورسٹی اسپتال میں دل کے ڈاکٹر لارنس نے نواز شریف کا طبی معائنہ کیا۔
25 نومبر، لندن برج اسپتال میں نواز شریف کے دل کا معائنہ کیا گیاجہاں ڈاکٹروں نے سابق وزیراعظم کو اسپتال میں داخل ہونے کی تجویز دی۔
28 نومبر، لندن کے برج اسپتال نواز شریف کاپوزیٹرون ایمیشن ٹوموگرافی (پی ای ٹی) اسکین ہوا۔
29 نومبر، سابق وزیراعظم کا لندن برج کے قریب اسپتال میں طبی معائنہ ہونا تھا تاہم وہاں حملے کے باعث وہ واپس گھر روانہ ہوگئے تھے۔