19 جنوری ، 2020
ملک بھر میں گندم کی قلت کے باعث آٹے کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے سے شہری تلملا اٹھے ہیں۔
کراچی، حیدرآباد اور لاہور سمیت مختلف شہروں میں فی کلو آٹے کی قیمت 70 روپے تک پہنچ گئی ہے، ایسے میں سندھ حکومت نے آٹے کے بحران کا ذمہ دار وفاق کو قرار دے دیا ہے۔
وزیر زراعت سندھ محمد اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ سندھ میں گندم کا بحران نہیں ہے لہذا فلور ملز مالکان کو آٹے کی قیمت میں اضافہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں آٹے کی سرکاری قیمت 45 روپے فی کلو ہے، زائد قیمت پر بیچنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
وزیر زراعت سندھ نے صوبے میں آٹا مہنگا فروخت کرنے والوں کے خلاف تمام ڈپٹی کمشنرز کو کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں فلور ملز مالکان اور دکانداروں نے سرکاری قیمت پر عمل نہ کیا تو ملیں اور دکانیں سیل ہوں گی۔
محمد اسماعیل راہو کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ڈیڑھ سال میں عوام سے بھاری ٹیکسز لینے کے باوجود مہنگائی کو کنٹرول نہ کر سکی، چند لوگوں کو خوش کرنےکے لیے عوام کو لوٹا جا رہا ہے۔
دوسری جانب پنجاب میں آٹا ڈیلر ایسوسی ایشن کے مطابق 5 دن سے پنجاب سے آٹے کی فراہمی بند ہے جس کے باعث مقامی مارکیٹ میں آٹے کی قیمت بڑھ گئی ہے۔
20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 100 روپے جب کہ 85 کلو آٹے کی بوری میں 300 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
بہاولپور میں بھی آٹے کا بحران ہے خصوصاً چکی کے آٹے کی شدید قلت ہے۔ اگر کسی جگہ پر آٹا مل رہا ہے تو اس کی قیمت 70 روپے کلو سے زیادہ ہے۔
پنجاب میں آٹے کی قلت اور قیمتوں میں بلاجواز اضافے کے حوالے سے اجلاس میں صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری، چیف سیکریٹری پنجاب اعظم سلیمان، سیکریٹری خوراک، ڈائریکٹر فوڈز اور فلور ملز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران چیف سیکریٹری پنجاب اعظم سلیمان نے خیبرپختونخوا کے ہم منصب سے ویڈیو لنک پر رابطہ کیا اور انہیں گندم اور آٹے کی ترسیل کے سلسلے میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی اور لگائی گئی پابندیوں کو نرم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایات بھی جاری کیں۔
چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کاظم نیاز نے کراس بارڈر موومنٹ کے سلسلے میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ گندم اور آٹے کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں خیبر پختونخوا حکومت نے نانبائی ایسوسی ایشن کو روٹی کی قیمت نہ بڑھانے کے عوض سستا آٹا فراہم کرنے کی پیشکش کی جس کو نانبائی ایسوسی ایشن نے مسترد کر دیا۔
خیبر پختونخوا حکومت کا کہنا ہے کہ صوبے میں آٹے کا کوئی بحران نہیں ہے، نانبائیوں کو 85 کلو گرام آٹے کی بوری 4600 روپے کے بجائے 3600 روپے میں دینے کو تیار ہیں لیکن نانبائی ایسوسی ایشن یہ پیشکش قبول نہیں کر رہی۔
نان بائی ایسوسی ایشن کے حکام کا مؤقف ہے کہ حکومت سُرخ آٹا فراہم کرنا چاہتی ہے جس کو صوبے کے عوام کھانا پسند نہیں کرتے اور نانبائی ایسوسی ایشن نے روٹی کی قیمت نہ بڑھانے پر سوموار سے ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی آٹے کی قیمتوں میں ایک ہفتے کے دوران 10 سے 15 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔
چیئرمین پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن عاصم رضا نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مختلف وجوہات کی وجہ سے سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں آٹے کی ترسیل میں تاخیر کے باعث مسائل ہیں لیکن پنجاب میں وافر مقدرا میں آٹا موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ آٹے کی قیمتوں کو لے کر مصنوعی بحران کا واویلا کیا جا رہا ہے، آٹا چکی مالکان نے جو اضافہ کیا ہے اس کا فلور ملز سے کوئی تعلق نہیں، مارکیٹ میں وافر مقدار میں آٹا موجود ہے مہنگا نہیں ہو گا۔
گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر حکومت نے آٹے کے بحران سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کو بڑے آپریشن کا حکم دیا۔
وزیراعظم نے چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز، چیف کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز کو فوری کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ذخیرہ اندوزوں اور مہنگا آٹا بیچنے والوں کو فوری گرفتار کر کے ان کے گودام سیل کر دیئے جائیں۔