20 جنوری ، 2020
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ کی تبدیلی سے متعلق کیس میں کہا ہےکہ جب تک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا جواب نہیں آتا کلیم امام ہی آئی جی رہیں گے۔
سندھ ہائیکورٹ میں آئی جی سندھ کی تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں سندھ حکومت کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ آئی جی کی تبدیلی پر وفاق اور صوبے کے درمیان کوئی مشاورت نہیں ہوئی، سندھ حکومت کے خط میں وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان مشاورت کا ذکر نہیں ہے، وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کی درخواست منظور کرنےسے انکار کردیا، وفاق نے کہا کہ جب تک کلیم امام سے متعلق فیصلہ نہیں ہوتا چارج کسی اور آفیسر کو نہیں دیا جا سکتا۔
اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت نے ٹیلی فون کے ذریعے ہدایت دی ہیں، یہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے۔
دورانِ سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ وفاق کی جانب سے سندھ حکومت کو ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا، سندھ ہائی کورٹ پہلے فیصلہ دے چکی ہے کہ صوبے اور وفاق کی مشاورت کے بعد آئی جی تبدیل ہوگا، قانون میں آئی جی سندھ کے عہدے کی مدت تین سال ہے، نئے آئی جی کی تعیناتی قانون کے مطابق کی جائے۔
عدالت نے کہاکہ سندھ حکومت کی جانب سے آئی جی کو تبدیل کرنےکے خط کا ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا، جب تک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے جواب نہیں آتا کلیم امام آئی جی سندھ رہیں گے، ہم آئی جی سندھ کی تبدیلی سے نہیں روک رہے مگر قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی۔