دنیا
Time 22 جنوری ، 2020

امریکا نے ایرانی طالب علم کو ملک بدر کردیا

فوٹو: اے پی

واشنگٹن: امریکی امیگیریشن حکام نے بوسٹن یونیورسٹی میں زیر تعلیم ایرانی طالب علم کو ملک بدر کردیا۔

عرب خبر رساں ادارے کے مطابق 24 سالہ طالب علم محمد شہاب حسین عابدی کی ملک بدری پر امریکی سول لبرٹیز یونین اور دیگر قانونی ماہرین کی شدید مخالفت کے بعد بھی طالب علم کو ملک بدر کردیا گیا۔

میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ ایرانی شہری شہاب حسین عابدی کو حالیہ ایران امریکا کشیدگی کے بعد امریکی کسٹم اور بارڈر پروٹیکشن کی جانب سے اٹھائے گئے سیکیورٹی اقدامات کے تحت ملک بدر کیا گیا ہے۔

ایرانی شہری کی ملک بدری کو قانونی سطح پر اٹھانے والے بوسٹن کے ایک ماہر قانون کا کہنا ہے کہ طالب علم نے اپنی امیگریشن کے تمام کاغذات پیش کیے جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اسے اس تشویش پر انٹری دینے سے انکار کیا گیا ہے کہ وہ امریکا میں اپنے اسٹوڈنٹ ویزہ کے  مقاصد کے برخلاف رہے گا۔

اس حوالے سے امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ بارڈر حکام کو یہ شبہ ہے کہ طالب علم کے خاندان کے امریکا کی طرف سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم حزب اللہ کے ساتھ کاروباری مراسم تھے۔

امریکا ایران حالیہ کشیدگی کا پس منظر

3 جنوری کو امریکا نے بغداد میں میزائل حملہ کرکے ایرانی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کردیا تھاجس کے بعد ایران کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

8 جنوری کی علی الصبح ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں موجود امریکی فوج کے دو ہوائی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا جس میں 80 ہلاکتوں کا بھی دعویٰ کیا گیا تاہم امریکا نے اس حملے میں کسی بھی امریکی فوجی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تردید کی ہے۔

جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد ایران امریکا کشیدگی کے دوران 8 جنوری کو یوکرین کا مسافر طیارہ ایران میں گر کر تباہ ہوا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوئے۔

طیارہ تہران سے یوکرین کے دارالحکومت کفا جا رہا تھا جس میں 82 ایرانی اور 63 کینیڈین شہری بھی سوار تھے۔

امریکا، کینیڈا اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے الزام عائد کیا جارہا تھا کہ طیارے کو ایران نے میزائل سے نشانہ بنایا تاہم ایران نے کئی مرتبہ طیارے کو نشانہ بنائے جانے کے بیانات کی تردید کی۔

ایران نے واقعے کی تحقیقات میں تعاون کا بھی اعلان کیا اور امریکا کو تحقیقات کے لیے دعوت دی تاہم عالمی دباؤ کے بعد ایران نے طیارہ مار گرانے کا اعتراف کرلیا۔

مزید خبریں :