Time 22 جنوری ، 2020
پاکستان

علی زیدی نے اکتوبر 2019 میں پابندی کے باوجود گندم کی برآمد پر سوال اٹھادیا

وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے پابندی کے باوجود اکتوبر 2019 میں گندم کی برآمد پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کسی نہ کسی کو تو اس کا ذمے دار ٹھہرانا ہوگا۔

جیو نیوز کے پروگرام 'کیپٹل ٹاک' میں گفتگو کرتے ہوئے علی زیدی کا کہنا تھا کہ وہ اب گندم درآمد کرنے کے فیصلے سے بھی مطمئن نہیں ہیں، درآمد شدہ گندم کے پاکستان آتے آتے 45 دن لگیں گے، تب تک تو سندھ کی گندم تیار ہوجائےگی۔

علی زیدی کا کہنا تھا کہ اکتوبر 2019 میں گندم برآمد کرنے کا معاملہ سوالیہ نشان ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے برآمدات کا سارا ڈیٹا بھیج دیا ہے، اسے میں دیکھ رہا ہوں۔

اس سے قبل ایک بیان میں وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے صوبہ سندھ میں آٹے کے بحران کی ذمہ داری سندھ حکومت پر ڈال دی تھی۔

 علی زیدی کا کہنا تھا کہ سندھ کی کرپٹ اور نااہل حکومت آٹے کے بحران کی براہ راست ذمہ دار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے پاس سندھ کے لیے 3 لاکھ ٹن گندم موجود ہے لیکن سندھ حکومت نے پاسکو سے صرف ایک لاکھ ٹن گندم اٹھائی ہے۔

علی زیدی کا کہنا تھا کہ اگر یہ بحران ہنگامی بنیادوں پر حل نہ ہوا تو سندھ حکومت کے خلاف بڑے احتجاج کا خدشہ ہے۔

ملک میں آٹے کا بحران

 خیال رہے کہ چند روز سے ملک بھر میں آٹے کا بحران ہے اور کراچی، حیدر آباد، لاہور، کوئٹہ اور پشاور سمیت مختلف شہروں میں آٹے کی قیمت 70 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔

 اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بحران پر قابو پانے کے لیے 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی ہے تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ درآمد شدہ گندم آتے آتے مقامی سطح پر گندم کی فصل تیار ہوجائے گی اور پھر گندم کی زیادتی کی وجہ سے ایک نیا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے بھی آٹے کے بحران اور قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے گندم ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے بھی آٹے اور گندم کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف کیس میں وفاق اور پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے۔

مزید خبریں :