پاکستان
Time 23 جنوری ، 2020

وزیراعظم گندم کے بحران پر برہم، ذمہ داروں کو منظر عام پر لانے کا فیصلہ

وزیراعظم عمران خان نے ملک میں گندم کے بحران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داروں کو منظر عام پر لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے نوٹس اور فاقی وزراء کی یقین دہانیوں کے باوجود ملک میں گزشتہ کئی روز سے جاری گندم کا بحران تاحال برقرار ہے اور حکومت کی جانب سے نرخ مقرر کرنے کے باوجود آٹا مہنگے داموں فروخت ہو رہا ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے آٹے کے بحران پر قابو پانے کے لیے 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پابندی کے باوجود اکتوبر 2019 میں گندم کی برآمد پر کسی نہ کسی کو تو اس کا ذمے دار ٹھہرانا ہوگا۔

علی زیدی نے مزید کہا کہ وہ اب گندم درآمد کرنے کے فیصلے سے بھی مطمئن نہیں ہیں، درآمد شدہ گندم کے پاکستان آتے آتے 45 دن لگیں گے، تب تک تو سندھ کی گندم تیار ہو جائے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے آٹے کے بحران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے غفلت برتنے والوں کو منظر عام پر لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے آٹے کے بحران کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے اور وزراء کو بحران کی وجوہات جاننے کا ٹاسک سونپ دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزراء تحقیقات کریں گے کہ گندم بحران کیسے پیدا ہوا؟ ملک میں کتنی گندم کی ضرورت تھی؟ اسٹاک میں کتنی گندم تھی؟

وزیراعظم کو تحقیقاتی رپورٹ سوئٹزرلینڈ سے واپسی پر رپورٹ دی جائے گی۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے آٹے کے بحران کا ذمہ دار جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کو قرار دیا ہے۔

مریم اورنگزیب نے الزام عائد کیا کہ جہانگیر ترین اور خسرو بختیار وزیراعظم عمران خان کے حکم پر آٹے کی قیمتیں کنٹرول کر رہے ہیں۔

مزید خبریں :