23 جنوری ، 2020
سندھ ہائی کورٹ نے اپنے چیمبر میں خاتون سے مبینہ زیادتی کرنے والے جوڈیشل مجسٹریٹ سیہون امتیاز بھٹو کی 10 روز کیلئے حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
سندھ ہائی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کی جانب سے درخواست ضمانت دائر کی گئی جس پر عدالت نے ضمانت منظور کرتے ہوئے ملزم جوڈیشل میجسٹریٹ امتیاز بھٹو کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
امتیاز بھٹو کے خلاف سیہون تھانے میں متاثرہ خاتون کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ خاتون نے جوڈیشل مجسٹریٹ پر مبینہ زیادتی کا الزام عائد کیا ہے جبکہ ملزم کے وکیل کا کہنا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ پر لگائے گئے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں، واقعہ کی مکمل اور آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔
دوسری جانب سیہون میں خاتون کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے کیس میں نامزد سول جج پر عائد الزامات کی تحقیقات کیلئے پولیس نے رجسٹرار ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
پولیس کی جانب سے ہائی کورٹ کو ارسال کردہ درخواست میں نامزد جج سے تحقیقات کی استدعا کی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق ہائی کورٹ سے اجازت ملنے کے بعد ہی پولیس کیس میں نامزد جج امتیاز بھٹو پر عائد الزامات کی تحقیقات کر سکے گی اور اسی تحقیقات کی روشنی میں جج امتیاز بھٹو کا ڈی این اے سیمپل لے کرمتاثرہ خاتون کے ڈی این اے سے میچ کیا جا سکے گا۔
سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو جج امتیاز بھٹو سے تحقیقات کی اجازت دے دی ہے۔
خیال رہے کہ متاثرہ خاتون نے پولیس کو اپنا ویڈیو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ شوہر اور وکیل کے ساتھ عدالت گئی تو جج نے دونوں کو کمرے سے نکال دیا۔
انہوں نے بتایا کہ جج نے اپنے کمرے میں پوچھا کہ والدین کے ساتھ رہنا چاہتی ہو یا شوہر کے ساتھ؟ جج کو بتایا کہ شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں، اس پر جج نے مجھے زیادتی کا نشانہ بنایا اور کہا کہ شوہر کے پاس جانے کا یہی راستہ ہے۔
سیہون پولیس اسٹیشن میں گذشتہ روزسول جج امتیاز بھٹو کیخلاف زنا بالجبر اور دھمکیاں دینے کی ایف آئی آر درج کی گئی تھی جبکہ واقعہ سامنے آنے پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمدعلی شیخ کےنوٹس پرجج کو معطل کردیا گیا تھا۔