23 جنوری ، 2020
چین میں پھیلنے والے ’کورونا‘ وائرس کے پاکستان منتقل ہونے کے خطرے کے پیش نظر حکومت نے وائرس کی تشخیص کے لیے 3 بین الاقوامی لیبارٹریز سے رابطہ کرلیا۔
چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے کورونا وائرس سے اب تک چین میں 18 اموات ہوچکی ہیں جب کہ اس سے متاثرہ افراد کی تعداد سیکڑوں میں ہے۔
ووہان سے پھیلنے والا وائرس چینی دارالحکومت بیجنگ سمیت کئی صوبوں اور دیگر قریبی ممالک تھائی لینڈ اور جنوبی کوریا میں بھی پھیل گیا ہے۔
قومی ادارہ صحت پاکستان نے بھی وائرس کی روک تھام کے لیے ایڈوائزری جاری کی ہے اور چین سے پاکستان آنے جانے والوں کا طبی معائنہ شروع کردیا گیا ہے۔
حکومت نے چین، ہانگ کانگ اور ہالینڈ میں میں قائم تین لیبارٹریوں سے ملک میں آنے والے مشتبہ کیسز کی تشخیص کے لیے رابطہ کیا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ کورونا وائرس ایک نیا جرثومہ ہے جسے تشخیص کرنے کی صلاحیت اس وقت دنیا کی چند مخصوص وائرولوجی لیبارٹریز میں ہی میسر ہے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق ان میں سرفہرست سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (CDC) اٹلانٹا، امریکا، چین، ہانگ کانگ اور ہالینڈ کی لیبارٹریاں شامل ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی وزارت صحت کے حکام نے چین، ہانگ کانگ اور ہالینڈ میں قائم لیبارٹریوں سے رابطہ قائم کرلیا ہے اور اگر ملک میں کورونا وائرس کا کوئی مشتبہ کیس سامنے آیا تو اس کی تشخیص کے لیے سیمپل ان تین ممالک کی لیبارٹریوں میں بھیجے جائیں گے۔
معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت نے بھی حکومت پاکستان کو کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کے سیمپل ان تین ممالک کی لیبارٹریوں کو بھیجنے میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے مزید بتایا کہ اگلے ایک یا دو ہفتوں میں پاکستان میں کورونا وائرس کی تشخیص کی سہولیات مہیا کر دی جائیں گی اور اس سلسلے میں قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد کو اقدامات کرنے کی ہدایت کردی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول، اٹلانٹا کے تعاون سے جلد ہی قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد میں کورونا وائرس کی تشخیص شروع ہوجائے گی۔
دوسری جانب وفاقی مشیر صحت کی ہدایت پر چین سے پاکستان آنے والے مسافروں کی پاکستانی ائیرپورٹس پر اسکریننگ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور جمعرات کے روز چین سے لاہور آنے والی فلائٹ کے مسافروں کو تھرمل انفراریڈ اسکینر کے ذریعے اسکرین کیا گیا۔
دوسری جانب ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ انفراریڈ تھرمل اسکینرز کے بجائے چین اور دیگر مشتبہ ممالک سے آنے والی فلائٹس کے مسافروں کو دوران پرواز کارڈز دیے جائیں تاکہ وہ اپنی صحت کے حوالے سے سوالوں کے جواب دے سکیں اور ایسے مریض جنہیں فلو یا انفلوئنزا جیسی بیماری ہوں انہیں ائیرپورٹس پر موجود آئسولیشن وارڈز میں رکھا جا ئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔