28 جنوری ، 2020
وفاقی کابینہ نے اعتراضات کے باوجود آٹا بحران پر قابو پانے کے لیے 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دیدی۔
اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدات وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اس موقع پر اقتصادی رابطہ کونسل (ای سی سی) کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے آٹے کی قلت پوری کرنے کے لیے بیرون ملک سے 3 لاکھ ٹن گندم منگوانے کی منظوری دی گئی۔
خیال رہے کہ 20 جنوری کو اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی تھی۔
بعد ازاں 21 جنوری کو جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کہا تھا کہ وہ گندم درآمد کرنے کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ درآمد شدہ گندم کے پاکستان آتے آتے 45 دن لگیں گے، تب تک تو سندھ اور جنوبی پنجاب کی گندم تیار ہوجائےگی۔
دوسری جانب کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ آٹا بحران پیدا کرنے والوں کی نشاندہی سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ ابھی آنا باقی ہے، اپنا ہو یا پرایا، بحران میں ملوث کردار بچ نہیں سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف کے راستے میں آنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے، قریبی ترین ہو یا دور کا، وزیراعظم کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کریں گے۔
کابینہ نے آئی جی سندھ کی منظوری کا ایجنڈا مؤخر کر دیا اور فیصلہ کیا گیا کہ گورنر سندھ اور وزیر اعلٰی مل بیٹھ کر آئی جی کا معاملہ حل کریں۔
کابینہ نے صدر اور وزیراعظم کی تنخواہوں اور مراعات کے ایکٹ میں ترمیم کی منظوری بھی دے دی ہے، مجوزہ ترمیم کے مطابق صدر اور وزیراعظم کیمپ آفس بھی نہيں بناسکیں گے۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے ممنوعہ اور غیر ممنوعہ اسلحہ لائسنس کے اجراء کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جگہ متعلقہ اتھارٹی لکھنے کے قواعد کی منظوری بھی دی گئی ہے۔
کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے انرجی کے فیصلوں کی توثیق کردی ہے جب کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) کے وائس چیئرمین کے عہدے کی منظوری بھی دی گئی۔
کابینہ اجلاس میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے لیے ایم او یو پر دستخط مؤخر کردیے گئے جب کہ کابینہ نے بچوں کے حقوق کے لیے نیشنل کمیشن بنانے کی منظوری دیدی ہے۔