29 جنوری ، 2020
وزیرِ اعظم عمران خان سے خیبرپختونخوا کابینہ سے برطرف کیے گئے وزراء عاطف خان اور شہرام خان ترکئی نے ملاقات کی۔
گزشتہ دنوں خیبرپختونخوا کابینہ کے سینئر وزیر عاطف خان، شہرام ترکئی اور شکیل احمد کو برطرف کیا گیا تھا۔
عاطف خان کے پاس کھیل، ثقافت اور سیاحت، شہرام ترکئی کے پاس صحت کا قلمدان تھا جبکہ شکیل احمد وزیر ریونیو اور اسٹیٹ تھے۔
کابینہ سے برطرفی کے بعد آج عاطف خان اور شہرام ترکئی نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں دونوں نے اپنے اوپر لگے الزامات سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم آفس کے مطابق ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی اور خیبر پختونخوا کے سیاسی امور پر گفتگو کی گئی۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈسپلن کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا جبکہ برطرف کیے گئے ارکان کا مؤقف تھا کہ وزیراعظم جو ذمہ داری دیں گے، وہ قبول ہوگی۔
وزیراعظم سے سابق صوبائی وزراء عاطف خان اور شہرام ترکئی کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے عاطف خان اور شہرام ترکئی پرپارٹی معاملات میڈیا میں لے جانے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ لوگوں کو کسی صورت پارٹی ڈسپلن سے باہرنہیں جانا چاہیے تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم کا کہناتھا کہ خیبر پختونخوا میں آپ دونوں میرے سب سے بااعتماد اورباصلاحیت وزراء تھے، آپ لوگوں نے ماضی میں بھی اپنے کام سے خود کو منوایا لیکن پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی سے آپ دونوں نے مجھے بہت افسردہ کیا اور آپ دونوں کو وزراتوں سے ہٹانے کا فیصلہ بہت بوجھل دل کے ساتھ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پارٹی شخصی مفادات سے بالا تر ہوتی ہے، حکومت اور پارٹی معاملات چلانے کےلیے بہت سی قربانیاں دینی پڑتی ہیں، امید ہے مستقبل میں آپ لوگ مجھے مایوس نہیں کریں گے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں سابق وزراء عاطف خان اور شہرام ترکئی نے بھی وزیر اعلیٰ محمود خان کے خلاف چارج شیٹ پیش کی۔
ذرائع نے بتایا کہ سابق وزراء کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت محنت سے صوبے میں پارٹی و حکومت کی ساکھ بنائی، ہماری کارکردگی کے باعث لوگ خیبرپختونخوا کی مثالیں دیتے تھے لیکن اپنے سامنے خراب ہوتی صورتحال دیکھ کر چپ نہیں رہ سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی میں موجود ایک مخصوص گروپ شروع دن سے ہمارا مخالف ہے لہٰذا کئی مواقعوں پر اس صورتحال کی جانب آپ کی بھی توجہ دلائی، وزیر اعلیٰ کی کارکردگی پر کابینہ اور اسمبلی کے کئی ارکان سوالات اٹھاتے رہے، جب کوئی مناسب جواب نہ ملا تو نوبت یہاں تک پہنچی۔
اس موقع پر عاطف خان کا کہنا تھا کہ صوبے کی وزارت اعلیٰ میں کوئی دلچپسی نہیں، تحریک انصاف کا کارکن ہوں اور آپ کی ہدایت پر پارٹی کے لیے کام جاری رکھوں گا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وزراء عاطف خان اورشہرام ترکئی کو کابینہ میں واپسی کاعندیہ دیا اور دونوں کو پارٹی ڈسپلن میں رہتے ہوئے کام کرنے کی ہدایت کی۔
خیال رہے کہ صوبائی وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی نے برطرف کیے گئے وزراء پر الزام لگایا گیا تھاکہ عاطف خان وزیراعلیٰ بننے کے لیے گروپنگ کر رہے تھے، 10 ارکان صوبائی اسمبلی ان کے ساتھ تھے، انہیں کئی مرتبہ گروپنگ سے منع کیا گیا، جب معاملہ نہیں سلجھا تو برطرف کرنا ہی آپشن تھا۔