پاکستان
Time 30 جنوری ، 2020

گندم اور چینی کا بحران حکومت کے لیے بڑا اسکینڈل بن سکتا ہے: تجزیہ کار

جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ گندم اور چینی کا بحران حکومت کے لئے بڑا اسکینڈل بن سکتا ہے۔

شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ اشارے مل رہے ہیں وزیراعظم عمران خان کو آخر یہ احساس ہوگیا ہے کہ گندم اور چینی کا بحران ان کی حکومت کے لئے ایک بہت بڑا اسکینڈل بن سکتا ہے کیوں کہ خود حکومتی اراکین کی طرف سے یہ کہا گیا ہے کہ مافیا سرگرم ہے اور یہ کہیں اور نہیں حکومت کے اندر موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے حکومت کو شدید عوامی تنقید کا سامنا ہے، پارٹی رہنما دفاع نہیں کر پارہے اس لئے یہ صورتحال حکومت کے لئے کوئی اسکینڈل کھڑا کرسکتی ہے اس لئے اب حکومت ایکشن لیتی دکھائی دے رہی ہے ۔

شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھاکہ وزیراعظم عمران خان سے برطرف وزراء کی ملاقات ہوئی اور دونوں وزراء جن کے نکالے جانے کے بعد یہ سوال پیدا ہوا کیا وزیراعظم نے اپنے میرٹ اور کارکردگی کے نعرے پر یوٹرن لے لیا ہے کیوں کہ جن کی کارکردگی کی تعریفیں کرتے تھے انہیں وزیراعلیٰ کی کارکردگی پر سوال اٹھانے پر نکال دیا اب کیا وزیراعظم خیبرپختونخوا کابینہ سے نکالنے پر بھی یوٹرن لیں گے۔

جیو نیوز کے مطابق عاطف خان اور شہرام ترکئی نے اپنے اوپر لگے الزامات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا اور ملاقات کے دوران عاطف خان اور شہرام ترکئی نے کہا وزیراعظم جو ذمہ داری دیں گے قبول ہوگی، وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ دن پہلے تک وزیراعظم ان وزراء کی کارکردگی سے بہت زیادہ مطمئن تھے، دو دن پہلے عاطف خان نے کہا کہ اٹھائیس دسمبر کو وزیراعظم نے کہا تھا کہ صحت کی وزارت کا برا حال ہے شہرام کو کہو یہ وزارت سنبھال لے پھر انہیں صحت کا چارج دے بھی دیا گیا، پھر بیس دن بعد نکال دیا، اب ہٹانے کے بعد دوبارہ لگانے کی خبریں سامنے آرہی ہیں، ان دونوں کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں کیا بات ہوئی ہے اندر کی کہانی کیا ہے ۔

تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی طرف سے بیان آیا کہ گندم کی جو قیمتیں بڑھی ہیں آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ذخیرہ اندوزی ہو آئندہ کے لئے باقاعدہ پلاننگ ہونی چاہیے تو سوال یہ ہے کہ سترہ مہینوں میں کیوں پلاننگ نہیں ہوئی، گندم اور چینی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد حکومت ایکشن لے رہی ہے تمام صوبوں کو لکھا ہے کہ قیمتیں کیوں بڑھی ہیں اس حوالے سے بتایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کیا چینی کی درآمد جس پر ڈیوٹیز لگا دی جاتی ہیں تاکہ شوگر مافیا کے جو مفادات ہیں اس کو تحفظ ہوسکے وہ کریں گے یا نہیں کریں گے یا پھر چینی کا بحران ایک دفعہ پھر پیدا ہونے دیں گے، چینی برآمد پر سبسڈی لے لیتا ہے شوگر مل کا مالک درآمد پر پابندیاں لگوادیتے ہیں اب دیکھتے ہیں درآمد کا فیصلہ ہوگا نہیں ہوگا۔

سنیئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ اپوزیشن ، اپوزیشن نہیں کر رہی اور حکومت حکومت نہیں کر رہی یہ سب مختلف مافیاز کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں اپنی سیاسی مصلحتوں کا شکار ہیں۔

مزید خبریں :