Time 30 جنوری ، 2020
دنیا

بھارت میں بھی کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا

فائل فوٹو

بھارت اور فلپائن میں بھی کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق ہوگئی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کیرالا کے ایک نوجوان میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

کیرالا کے وزیر صحت نے کورونا وائرس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ چین کی ووہان یونیورسٹی کے طالب علم میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جسے کیرالا کے مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں اسے آئسولیشن وارڈ میں رکھا گیا ہے، مریض کی حالت بہتر ہے اور اسے ہر وقت مانیٹر کیا جارہا ہے۔

کیرالا کے محکمہ صحت کے حکام کا بتانا ہے کہ ریاست میں 800 افراد کورونا وائرس کے شبے میں 10 اسپتالوں اور گھروں میں انڈر آبزرویشن ہیں۔

فلپائن میں بھی پہلا کیس رپورٹ

دوسری جانب فلپائن میں بھی کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

فلپائن کے وزیر صحت کے مطابق 21 جنوری کو ووہان سے فلپائن آنے والی 38 سالہ خاتون میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

روس نے چین کے ساتھ سرحد بند کردی

علاوہ ازیں روس نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے چین کے ساتھ اپنی سرحد کو فوری طور پر بند کردیا جب کہ روسی حکومت نے چینی شہریوں کو فوری طور پر ویزوں کا اجرا بھی روک دیا ہے۔

روسی حکام کا کہنا ہےکہ چین کے ساتھ ریلوے کے ذریعے آمدروفت بھی محدود کی جائے گی جس کے بعد 31 جنوری سے صرف ماسکو اور بیجنگ کے درمیان چلنے والی ٹرینیں جاری رکھی جائیں گی۔

چین سے دنیا میں پھیلنے والا ’کورونا وائرس‘ اصل میں ہے کیا؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔

یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس کی علامات کیا ہیں؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔

ماہرین صحت کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔

ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔

مزید خبریں :